( پبلک نیوز) محمد شکیل خان: سندیپ لمیچنے جنسی زیادتی کیس میں عدالت نے نیپالی کرکٹر کو بے گناہ قرار دے دیا ہے۔
نیپالی میڈیا کے مطابق نیپالی کرکٹر سندیپ لمیچنے کو عدالت نے بے گناہ قرار دے دیا، سندیپ لمیچنے پر لڑکی سے جنسی زیادتی کا الزام تھا، نیپال کی مقامی عدالت نے جنوری میں سندیپ لمیچنے کو 8 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
نیپالی ہائی کورٹ نے سندیپ لمیچنے کی سزا ختم کرتے ہوئے بےگناہ قرار دیا۔ سندیپ لمیچنے ٹی ٹوئینٹی ورلڈکپ کے لیے نیپالی ٹیم کو دستیاب ہوں گے۔
کیس کا پس منظر:
کھٹمنڈو کی ضلعی عدالت نے قرار دیا کہ یہ ثابت ہوچکا تھا کہ سندیپ لمیچنے نے اگست 2022 میں کھٹمنڈو کے ہوٹل میں 17 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی کی۔ مدعیہ کی جانب سے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے جانے کے بعد لیگ اسپنر کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کے بعد جنوری 2023 میں انہیں عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا تھا۔
ضمانت پر رہا ہونے کے بعد سندیپ لمیچنے بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں اپنی قومی ٹیم کی نمائندگی کرتے رہے۔ انہوں نے آخری میچ نومبر2023 میں منعقدہ ٹی ٹوینٹی ایشیا فائنلز میں اومان کے خلاف کھیلا تھا۔
سندیپ لمیچنے کو نوجوان لڑکی کا ریپ کرنے کے الزام میں اکتوبر 2022 میں پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ اگرچہ گذشتہ برس جنوری میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا مگر عدالت نے انہیں زیادتی کا مجرم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ سماعت پر سزا سنائی جائے گی۔
ڈسٹرکٹ اٹارنی کی جانب سے نیشنل پینل ( کوڈ ) ایکٹ 2017 کے تحت کرکٹر کو 12 سال کی قید کی سزا سنانے کی اپیل کی گئی تھی مگر عدالت نے انہیں آٹھ سال کی سزا سنائی۔
سندیپ لمیچنے نیپال کی قومی کرکٹ ٹیم کے اہم ترین کھلاڑیوں میں شمار ہوتے ہیں اور 51 ایک روزہ اور 52 ٹی ٹوینٹی میچوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ انہیں دونوں فارمیٹ میں نیپال کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر کا اعزاز بھی حاصل ہے۔