نئی گاڑی خریدنا خواب بن گیا، سیلز ٹیکس کی شرح میں ہوشربا اضافہ

نئی گاڑی خریدنا خواب بن گیا، سیلز ٹیکس کی شرح میں ہوشربا اضافہ
کیپشن: Buying a new car has become a dream, with a smart increase in sales tax rates

ویب ڈیسک: نئی گاڑی خریدنا غریب عوام کیلئے ایک سہانا خواب بن گیا۔ عوام کی رہی سہی امیدوں پر بھی حکومت نے پانی پھیر دیا۔ ایف بی آر کی تجویز مانتے ہوئے سیلز ٹیکس کی شرح میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق نگران کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کی اس تجویز کو منظور کر لیا ہے جس کے تحت مقامی سطح پر تیار یا اسمبل کردہ بعض گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کو بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا ہے۔

 40 لاکھ روپے سے اوپر کی گاڑیوں میں سوزوکی کلٹس، سوزوکی سوئفٹ، ٹویوٹا یارس، ہنڈا سٹی اور پروٹون ساگا وغیرہ شامل ہیں۔

اگرچہ اس حوالے سے اب تک کوئی سرکاری نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم ایف بی آر نے یہ تجویز دی تھی کہ اُن تمام گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے جن کی قیمت چار ملین (یعنی 40 لاکھ روپے) سے زیادہ ہے یا ان میں 1400 سی سی سے زیادہ انجن ہے یا پھر وہ ڈبل کیبن ہیں۔

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے ترجمان عبدالوحید خان کے مطابق اس اقدام کے اثرات نہ صرف مقامی طور پر گاڑیوں کی تیاری کی صنعت پر مرتب ہوں گے بلکہ اس سے زیادہ نقصان اُن صارفین کو ہوگا جو اس کیٹیگری کی نئی کاریں خریدیں گے۔

پاما کے اعداد و شمار کے مطابق مالیاتی سال 2023-24 کے پہلے سات مہینوں (جولائی 2023 تا جنوری 2024) کے دوران گاڑیوں کی فروخت سنہ 2023 کے اسی دورانیے کے مقابلے 48 فیصد کم رہی ہے۔

پہلے ہارس پاور یعنی سی سی کے اعتبار سے لگژری گاڑیوں کا تعین کیا جاتا تھا کہ 1400 سی سی کے اوپر کی گاڑیاں لگژری تصور ہوں گی اور اسی لیے ان پر سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد ہو گی۔ مگر اب ان کے مطابق اسے ’پرائس کیپ‘ کر دیا گیا ہے، یعنی چار ملین (40 لاکھ روپے) سے اوپر تمام گاڑیاں لگژری تصور ہوں گی اور ان پر 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوگا۔