ایان سکندر
ہر حکومت بجٹ کے موقع پر عوام کو ترقی و خوشحالی کے خواب دکھا کر اعداد وشمار کے ٹرک کی بتی پیچھے لگا دیتی ہے۔عوام کو جی ڈی پی، درآمدات، برآمدات، شرح نمو اور تجارتی خسارے جیسی اصلاحات کے چنگل میں پھنسا کر اپنا الو سیدھا کیا جاتا ہے۔ عوام کو اس چیز سے کوئی غرض نہیں کہ تجارتی خسارہ بڑھا، برآمدات کم ہوئیں یا جی ڈی پی آسمان کی بلندی کو چھونے لگا بلکہ عوام کی ایک ہی خواہش ہے کہ روزمرہ استعمال کی اشیا سستی ہوں، روزگار کے مواقع بڑھیں، بجلی، گیس اور پانی کے بل قابل ادائیگی ہوں۔بچوں کے سکولوں کی فیس، کپڑے اور جوتے سستے ہیں۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے 11جون 2021ء کو 8ہزار487 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا۔جس میں عوام کو نئے مال سال2021ء میںترقی و خوشحالی کی نوید سنائی گئی۔زراعت، تعلیم، روزگار اور بیرونی سرمایہ کاری سمیت ہر شعبے کے لیے بھاری رقوم مختص کی گئیں۔
سال 2021ء میںزراعت کے شعبہ میں ترقی 2.8فیصد ہے۔ جبکہ سال2020ء میں زراعت کی ترقی3.3 فیصد رہی جو حکومتی نالائقی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔زرعی شعبے کی تنزلی کی وجہ کپاس کی فصل کی کاشت میں ریکارڈ کمی ہے۔کپاس ملک کے سب سے بڑے برآمدی شعبے ٹیکسٹائل کا خام مال ہے۔گزشتہ سال کپاس2517 ہزار ہیکٹر رقبے پر کاشت کی گئی۔موجودہ مالی سال میں اس کی کاشت کے رقبے میں17فیصد کمی آئی اور زیرکاشت رقبہ2079ہزار ہیکٹر رہا۔زراعت کے شعبہ میںآسان قرضوں کا لولی پاپ کسانوں کو ادھار کی سولی پر لٹکائے رکھے گا۔جب فصل پک کر تیار ہوتی ہے تو بنک، آڑھتی اور کھادوبیج کے بیوپاریوں کو ادائیگی کے بعد کسان کے ہاتھ حسرتوں کے سوا کچھ نہیں آتا۔
ملک بھر میںگزشتہ 2 سال میں2کروڑ لوگ بیروزگار ہو گئے اور30لاکھ بزنس بند ہو گئے۔ حکومت احساس پروگرام کے ذریعے غریب عوام کو بھیک مانگنے کی لت میں مبتلا کر رہی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ کاروباری لوگوں کو ٹیکس میں چھوٹ دی جائے اور نئے کاروبار شروع کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔تاکہ بیروزگار ی اور غربت کے عذاب سے نجات مل سکے۔ حکومت نے کم از کم تنخواہ20 ہزار مقرر کی ہے۔ہر سال بجٹ میں کم از کم تنخواہ کا راگ الاپ کر عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیا جاتا ہے لیکن کسی بھی حکومت نے کم از کم تنخواہ کو کنفرم کرنے کے مکینزم پر کام نہیں کیا۔
وفاقی بجٹ میں تعلیم کے لیے91.97 ارب روپے مختص کیے گئے۔22کروڑ کی آبادی کے لیے ملک بھر میں 183یونیورسٹیاں ہیں ۔ جبکہ3کروڑ بچے سکول سے محروم ہیں۔گنجی نہائے گی کیا اور نچوڑے گی کیا ۔تعلیم کے لیے مختص رقم کا ایک بڑا حصہ تنخواہوں اور پنشن کی مد میں نکل جائے گا۔تعلیم کے شعبہ میں ترقی دیوانے کا خواب ہے۔
سال 2020ء میں ملک بھر میں غیرملکی سرمایہ کاری2ارب ڈالر سے زائد تھی جبکہ سال 2021ء میںاس سرمایہ کاری کی مالیت1اعشاریہ4 ارب ڈالر رہی جو گزشتہ سال سے47 فیصد کم ہے۔کوویڈ19 کی بدولت ملک بھر میں لاکھوں لوگ بیروزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں۔غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کی بدولت روزگار کے مواقع میں مزید کمی ہو گئی۔
ملک میں گزشتہ سال درآمدات37.3 ڈالر رہیں جبکہ رواں سال درآمدات42.3ڈالر تک پہنچ گئیں۔جس کی بدولت تجارتی خسارہ21فیصد سے تجاوز کر گیا۔ حکومت نے چینی اور گندم کی درآمدات کو تجارتی خسارے کی وجہ قرار دیا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت چینی اور آٹا مافیا کو کنٹرول کرے تاکہ تجارتی خسارہ کم ہو سکے۔