میٹا نے روسی سرکاری میڈیا پر عالمگیر پابندی عائد کردی

meta ban RT
کیپشن: meta ban RT
سورس: google

 ویب ڈیسک :سماجی رابطے کی سائٹ فیس بک کی مالک کمپنی میٹا نےغیر ملکی مداخلت پر مشتمل سرگرمیوں کے الزام پر  دنیا بھر میں روسی سرکاری میڈیا کے اداروں پر پابندی عائد کر  دی ہے ، اب سوشل میڈیا صارفین روسی ذرائع ابلاغ بشمول ’’ آر ٹی’’ کی پوسٹس فیس بک، انسٹا گرام ، ریلز،وٹس ایپ اور تھریڈز  پر نہیں دیکھ سکیں گے۔

 رپورٹ کے مطابق یہ پابندی اس وقت لگائی گئی جب امریکہ نے ریاستی زیر انتظام ادارے آر ٹی اور اس کے ملازمین پر الزام لگایا کہ انہوں نے 10 لاکھ ڈالر کو خفیہ طور پر شیل کمپنیوں کے ذریعے منتقل کیا، جس کا استعمال سوشل میڈیا ایپس جیسے ٹک ٹاک، انسٹاگرام، ایکس اور یوٹیوب پر اثر و رسوخ کی مہمات چلانے کے لیے کیا گیا۔

  میٹا نے  میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا: ’احتیاط سے غور کرنے کے بعد، ہم نے روسی ریاستی میڈیا کے اداروں کے خلاف جاری کارروائی کو وسعت دی ہے۔ میٹا نے کہا کہ ’روسیا سیگودنیا، آر ٹی اور دیگر متعلقہ اداروں پر، ہماری ایپس پر غیر ملکی مداخلت کی سرگرمیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ میٹا کی ایپس میں فیس بک، انسٹاگرام، وٹس ایپ اور تھریڈز شامل ہیں۔

اس قانونی دستاویز کے مطابق آر ٹی کو برطانیہ، کینیڈا، یورپی یونین اور امریکہ میں پابندیوں کے باعث باضابطہ آپریشنز ختم کرنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کی وجہ سے روس پر پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔

امریکی پراسیکیوٹرز نے آر ٹی کے ایک ایڈیٹر ان چیف کا حوالہ دیا، جنہوں نے کہا کہ اس نے ’خفیہ منصوبوں کا ایک پورا جال‘ تخلیق کیا، جس کا مقصد سوشل میڈیا کے ’مغربی صارفین‘ میں عوامی رائے کو تشکیل دینا تھا۔

قانونی دستاویز کے مطابق ایک خفیہ منصوبے میں امریکی ریاست ٹینیسی میں ایک آن لائن مواد تخلیق کرنے والی کمپنی کی فنڈنگ اور رہنمائی شامل تھی۔

دستاویز کے مطابق امریکہ میں 2023 کے آخر میں روس کی حمایت سے مواد تخلیق کرنے کے اس منصوبے کے دوران یوٹیوب پر تقریباً 2,000 ویڈیوز پوسٹ کی گئیں، جنہیں صرف یوٹیوب پر ایک کروڑ 60 لاکھ سے زائد بار دیکھا گیا۔

وکیلوں نے ایک کونٹینٹ کری ایٹر (مواد تخلیق کرنے والے) کا حوالہ دیا، جو اس بات کی شکایت کر رہے تھے کہ کمپنی نے انہیں اس سال کے شروع میں ایک ویڈیو پوسٹ کرنے پر مجبور کیا، جس میں ’ایک مشہور امریکی سیاسی تبصرہ نگار کو روس کے ایک گروسری اسٹور میں جاتے ہوئے‘ دکھایا گیا تھا۔ انہوں نے شکایت کی کہ یہ ویڈیو’ اوورٹ شیلنگ‘ (یعنی اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیے گئے مواد کی طرح) محسوس ہوئی، لیکن پھر بھی وہ ویڈیو پوسٹ کرنے پر رضا مند ہو گئے۔

امریکی پراسیکیوٹرز نے کہا کہ کمپنی نے کبھی بھی صارفین کو یہ نہیں بتایا کہ اسے آر ٹی کی طرف سے فنڈ کیا گیا تھا۔

 اس بڑی سوشل میڈیا کمپنی کی جانب سے باقاعدگی سے جاری کیے جانے والے انتباہی رپورٹس کے مطابق 2017 کے بعد سے روس میٹا کے پلیٹ فارمز پر سب سے بڑی خفیہ اثر و رسوخ کی کارروائیوں کا ماخذ ہے اور یوکرین پر روسی حملے کے بعد ایسی دھوکہ دہی پر مبنی آن لائن اثر و رسوخ کی کوششیں بڑھ گئی ہیں۔

قبل ازیں میٹا نے روس میں فیڈرل نیوز ایجنسی پر پابندی عائد کی تھی تاکہ روسی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی کی جانب سے غیر ملکی مداخلت کی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔

امریکی وزارت خارجہ نے حالیہ بیان میں کہا کہ آر ٹی کی صلاحیتوں کو پچھلے سال کے آغاز میں بڑھایا گیا اور روسی حکومت نے اسے ’ سائبر آپریشنل صلاحیتوں اور روسی خفیہ اداروں کے ساتھ روابط‘ سے بہتر بنایا۔

وزارت خارجہ کے مطابق سائبر صلاحیتیں بنیادی طور پر دنیا بھر میں اثر و رسوخ اور خفیہ معلومات کے آپریشنز پر مرکوز تھیں۔

امریکہ نے کہا کہ آر ٹی کی خفیہ کی کارروائیوں کے ذریعے جمع کردہ معلومات روس کی انٹیلی جنس سروسز، روسی میڈیا اداروں، روسی فوجی گروپوں اور روسی حکومت کے دیگر ’پراکسی اداروں‘ تک پہنچتی ہے۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ دنیا بھر کی حکومتوں کو روس کی جانب سے آر ٹی کے استعمال کے بارے میں مطلع کرنے اور انہیں اقدامات کرنے کی ترغیب دینے کی سفارتی کوششوں میں مصروف ہے تاکہ ’روس کی غیر ملکی انتخابات میں مداخلت کرنے کی صلاحیت اور یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے ہتھیار حاصل کرنے‘ کی صلاحیت کو محدود کیا جا سکے۔

اس پیش رفت کے حوالے سے روس کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

Watch Live Public News