ویب ڈیسک: وفاقی وزیر پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت گھریلو صارفین ایل پی جی پر منتقل ہوں گے،ایل پی جی گھریلو صارفین کو پانچ گنا مہنگی پڑے گی۔
تفصیلات کے مطابق گل اصغر خان نے توانائی کے شعبے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری لانے کے لئے ذیلی کمیٹی بنانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی تب کم ہوگی جب برآمدات بڑھیں گی اور سرمایہ کاری آئے گی۔
حکام وزارت پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ گیس کے شعبے میں روزانہ کی بنیاد پر 12 فیصد نقصان ہو رہا ہے،بھارت اور بنگلہ دیش نے بیس سال کے لئے ایل این جی معائدے کئے۔
سید نوید قمر نے کہا کہ بیس سال کے لئے قیمتوں کا تعین کیسے کیا جا سکتا ہے؟
کمیٹی اراکین نے متفقہ رائےدیتے ہوئے کہا کہ قیمتوں کے تعین اور معاہدوں کے طریقہ کار پر غور کی ضرورت ہے۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ تیل کی روزانہ کی کھپت قیمتوں پر منحصر ہے،ہمارے ملک میں تیل کی روزانہ کھپت 4200 ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔
رکن کمیٹی شاہد خٹک نے حکام وزارتِ پیٹرولیم پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے ملک کو لوٹا ہے، ہمارے دس ارب کے منصوبے کو وزارت کی جانب سے کرپشن کی نظر کیا گیا۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی کے تیس سال اس ملک کو دیئے ہیں، ہم ایک ذمہ دار اور با عزت رویے کے مستحق ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ شاہد صاحب جو اصلاحات آپ دیں گے وزرات اس کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ آئی ایم ایف نے سوئی کمپنیوں کو دی جانے والی گیس کے برابر ریکوری کرنے کی شرط عائد کی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل گیس نے کہا کہ گردشی قرضے کی وجہ سے عالمی سرمایہ کار کمپنیاں واپس چلی گئی ہیں،ہمارے لئے ایل این جی فروخت کرنا بھی ایک مسلئہ بن چکا ہے،قطر کے ساتھ بالترتیب پانچ اور چار کارگوز کے دو معائدے ہیں،قطر کے ساتھ ایل این جی معائدے 2026 میں ختم ہوں گے۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ پچھلے جون سے گردشی قرض میں اضافہ نہیں ہوا ،صنعتی صارفین گھریلو صارفین کو سبسڈی فراہم کرنے میں مدد دے رہے ہیں،اس وقت کھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمتیں پہلے ہی کم ہیں، گیس کی فراہمی اور ڈیمانڈ پر نیا منصوبہ جاری کیا جائے گا،اگلے 20 سے 30 سال کا منصوبہ اس وقت تیار کیا جا رہا ہے۔