شاہینوں کا افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ ، 8 ہلاک

air strike by PAf
کیپشن: air strike by PAf
سورس: google

ویب ڈیسک: افغانستان   میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے  تصدیق کی ہے کہ  پاکستانی طیاروں نے پیر کی صبح تین بجے افغان صوبے پکتیکا کے علاقے برمل میں مبینہ طور پر بمباری کی ہے جس سے آٹھ افراد   ہلاک ہوئے  ہیں۔

  انڈیپینڈنٹ اردو کی رپورٹ  کے مطابق پاکستانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پکتیا اور خوست میں  کالعدم دہشت گردی  تنظیم کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے اور کئی کو ہلاک کیا گیا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ جن مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ میر علی حملے سمیت پاکستان میں کئی حملوں میں ملوث تھے۔ 

ذرائع نے یہ بھی کہا کہ اپریشن کے دوران صرف مطلوبہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ افغٓان حکومت کے ترجمان نے اس سے پہلے بمباری کی تصدیق کی تھی۔ عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ عام شہریوں کو کم سے کم نقصان ہو۔

پیر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے جانے والے بیان میں ذبیح اللہ کا کہنا تھا کہ ’یہ بمباری عام لوگوں کے مکانات پر کی گئی اور مرنے والوں میں تین خواتین تین بچے شامل ہیں۔ اسی طرح خوست میں ایک مکان پر بمباری سے دو افراد جان کھو بیٹھے ہیں۔‘

پاکستان نے ابھی تک اس حملے کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں کہا ہے 

افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ’عبداللہ نامی شخص، جس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ اس حملے کا نشانہ تھا، پاکستان میں موجود ہے اور دوسرا یہ کہ اس علاقے میں ایک ہی قبیلے کے لوگ سرحد کے آر پار رہتے ہیں جن کا آنا جانا معمول کی بات ہے۔‘

انہوں نے اس مبینہ حملے کو قابل مذمت اور غیرسنجیدہ قرار دیتے ہوئے دوسرے ملک میں مداخلت قرار دیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک دن قبل شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کے واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھاکہ دہشت گردوں کے حملوں کی صرف مذمت ہی نہیں جواب بھی دیں گے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پوری قوم اکٹھی ہے اور پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم اس حملے کی خاموشی سے مذمت نہیں کریں گے بلکہ جواب دیں گے، ہم اس حملے کا ایسا جواب دیں گے کہ یاد رکھا جائے گا۔‘

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اتوار کو کہا کہ ملک میں زیادہ تر دہشت گردی افغان سرزمین سے ہو رہی ہے جنہیں ’یہاں بھی پناہ گاہیں میسر ہیں‘۔

خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی جہاں افغانستان سے سرحد ملتی ہے وہاں سے بے شمار دہشت گرد آ رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ان میں سے بہت سے دہشت گرد مارے بھی جا رہے ہیں اور پکڑے بھی جا رہے ہیں، لیکن کچھ نہ کچھ پہنچ بھی جاتے ہیں۔‘