آئی جی اسلام آباد کو 10دن جیل بھیج دیں تو سب ٹھیک ہو جائےگا،شیر افضل مروت

آئی جی اسلام آباد کو 10دن جیل بھیج دیں تو سب ٹھیک ہو جائےگا،شیر افضل مروت
کیپشن: آئی جی اسلام آباد کو 10دن جیل بھیج دیں تو سب ٹھیک ہو جائےگا،شیر افضل مروت

ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ طلبہ بازیابی کیس میں عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ آئی جی اسلام آباد اور سی ٹی ڈی کو بلا لیں، لکھ کر دیں،جو کچھ ہورہا ہے سارے نظام کو پتہ ہے جج کو بھی پتہ ہے لیکن سب خاموش ہیں،وکیل شیرافضل مروت نے کہاکہ آئی جی اسلام آباد کو 10دن جیل بھیج دیں تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔

 تفصیلا ت کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں   بلوچ طلبہ کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست پر سماعت کی، اٹارنی جنرل منصور عثمان عدالت میں پیش ہوئے۔

شیر افضل مروت نے کہاکہ میرے گھر پر رات 2بجے چھاپہ مارا گیا،چھاپہ مارنے والوں نے ماسک پہن رکھے تھے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ یہ ایم این اے اور وکیل ہیں، ان کے ساتھ اسلام آباد میں یہ ہورہا ہے،یہ لکی مروت نہیں، اسلام آباد کی بات کر رہے ہیں،اگر یہاں ایک رکن اسمبلی کےساتھ ایسا ہورہا تو بلوچستان میں عام لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ اگر آئی جی کا رویہ ٹھیک نہیں ہوگا تو اس کو ہٹا دینا چاہئے،جو آدمی دن کو گھر پر ہے اس کے گھررات ریڈکیوں؟ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ آئی جی اسلام آباد اور سی ٹی ڈی کو بلا لیں، لکھ کر دیں،جو کچھ ہورہا ہے سارے نظام کو پتہ ہے جج کو بھی پتہ ہے لیکن سب خاموش ہیں،اسٹیٹ کے ادارے یہ کریں گے تو چوروں ڈاکوؤں سے شہریوں کو کون بچائے گا؟۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ یہ وانا یا لکی مروت کی نہیں،اسلام آباد ایف 8کی بات کررہےہیں،منتخب ایم این اے، وکیل سپریم کورٹ سے یہ رویہ شرمندگی کا مقام ہے۔

وکیل شیرافضل مروت نے کہاکہ آئی جی اسلام آباد کو 10دن جیل بھیج دیں تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔

ایمان مزاری نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران مزید سٹوڈنٹس کو بھی جبری طور پر گمشدہ کیا گیا،حکومت بدلنے سے کچھ نہیں ہوگا یہ ریاستی پالیسی ہے۔کچھ لوگوں کو بازیاب کرایا گیا مگر فروری میں پھر سے لوگ لاپتہ ہوگئے،اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں بیان حلفی بھی دی تھی مگر پھر بھی بلوچستان میں لوگ لاپتہ ہوئے،جبری گمشدگیوں کی پالیسی اب ریاست کی ہی بنی ہے.

شیر افضل مروت نے کہا کہ گزشتہ نو ماہ میں پی ٹی آئی کے 26 پارلیمنٹرین کو اغوا کیا گیا،پی ٹی آئی کے لوگوں کو اغوا کرکے دو اور تین کروڑ لیکر چھوڑ دئیے گئے،اسلام آباد میں اغوا کے کیسسز میں اسلام آباد پولیس ہی ملوث ہیں،جب سے موجودہ آئی جی اسلام آباد آئے ہیں انہوں نے اسلام آباد کا یہی حال کردیا،پی ٹی آئی کے ساتھ تعلق پر میرے خلاف 36 مقدمات بنائے گئے ہیں،میں تمام کیسسز میں ضمانت پر ہوں، مگر رات کو ریڈ کیا گیا۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ یہ لوگوں کو مجبور کررہے ہیں کہ لوگ اسلحہ اُٹھائے،ڈاکوؤں گھروں میں منہ چھپاکر گھس جاتے ہیں پولیس یا وردی والے تو نہیں گھستے،میں تو سوچ رہا تھا کہ retaliate کرلو مگر پھر روک گیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی حدود سے آج کے بعد کوئی بندہ اغوا ہوا تو ذمہ دار سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور انچارج سی ٹی ڈی ہوگا،انہوں نے ایمانداری کے ساتھ بتادیا کہ وردی والے آئے تھے کسی ادارے کا نام نہیں لیا۔

عدالت نے نئے لاپتہ افراد سے متعلق لسٹ اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میں ڈی جی ائی، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی آئی بی پر مشتمل تین رکنی کمیٹی کا حکم دونگا،اسلام آباد کے اندر کیا ہورہا ہے پوری دنیا دیکھ رہی ہیں،کرائم، کرائم ہی رہے گا حکومت نگران ہو یا منتخب ہو،جبری گمشدگیوں کی ذمہ داری ریاست پر ہی آجاتی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ پہلے لوگوں کو اغوا کرکے پھر پولیس کے حوالے کرتے ہیں اور کہتے کہ عدالت رہا کرتے ہیں۔

ایمان مزاری نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق ہم نے سوالنامہ بھی مہیا کیا تھا مگر کوئی جواب نہیں آیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جی اٹارنی جنرل صاحب، اس رپورٹ میں ایک آدمی یونیفارم میں آکر یہی کرتے ہیں،قانون سے بالاتر کوئی نہیں، قانون سب پر لازم ہے،سب ہنس رہے ہم پر، آج کل بچے بھی ان پر ہنس رہے ہیں،میں بذات خود، یہاں بیٹھے وکیل اور صحافی گھر جاکر اپنے بچوں کو کیا کہتے ہونگے،تین رکنی کمیٹی ہوگی، حکومت کوئی بھی ہو زمہ دار وہی ہونگے، آئی جی اسلام آباد اور سی ٹی سی انچارج کو میں الگ سے ڈیل کرونگا،انہوں نے لوگوں کو تحفظ دینی ہے اگر انکو بات سمجھ نہیں آرہی تو سمجھا دے۔آپ نے عدالتی کاروائی سے انکو بریف کرنا ہے۔