اسلام آباد: (ویب ڈیسک) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کیلئے قرض بحال ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ عالمی ادارے نے اس مقصد کیلئے ایک اہم اجلاس طلب کر لیا ہے جو 28 جنوری کو منعقد کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا ہے کہ اس کا ایگزیکٹو بورڈ 28 جنوری کو پاکستان کی کارکردگی کے مطلوبہ معیار پر عمل نہ کرنے پر چھوٹ کی درخواستوں، آئی ایم ایف کے چھ ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی بحالی کے لئے چھٹے معاشی جائزے کی منظوری اور آرٹیکل فور کنسلٹیشن پر غور کرے گا۔ حکومت نے گذشتہ ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے 39 ماہ کے اصلاحاتی پروگرام کو بحال کرنے کے لیے کیے گئے تمام پانچ پیشگی اقدامات مکمل کر لیے ہیں، جن میں منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی ایکٹ کی پارلیمنٹ سے منظوری بھی شامل ہے۔ جائزے کی تکمیل پاکستان کو تقریباً 1.059 ارب ڈالر کی فراہمی کا باعث بنے گی جس سے کُل 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں سے تقریباً 3.027 ارب ڈالر تک ادائیگی ہو جائے گی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس بلائے جانے کے اعلان کے بعد پاکستان نے 1 ارب ڈالر سے زائد کے اسلامی سکوک بانڈ کے اجرا کا عمل شروع کر دیا ہے۔ آئندہ چند ہفتوں کے دوران سکوک بانڈز اور آئی ایم ایف کی ٹرانزیکشنز کے ذریعے دو ارب ڈالر سے زائد کی رقم پاکستان آنے کی امید ہے جس سے شرح تبادلہ میں کمی کو روکا جا سکے گا اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی۔ تاہم انٹرنیشنل قرضوں کی مارکیٹ دباؤ میں رہے گی جو کہ زیادہ قیمتوں کا تعین کر سکتی ہے۔ اس وجہ سے اقتصادی منتظمین کے لئے زیادہ آمدن کا حصول مشکل ہو سکتا ہے۔