ویب ڈیسک : امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ری پبلکن پارٹی کے نیشنل کنونشن کے دوران پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کو قبول کر لیا ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خدا میرے ساتھ ہے ، آدھے امریکا کا نہیں پورے امریکا کا صدربننا چاہتا ہوں۔
اور اس موقع پر ایک تقریر میں انہوں نے اپنے پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بارے میں احساسات بیان کیے۔
ری پبلکن کنونشن سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ان پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں ان کی زندگی ختم ہو سکتی تھی۔ حملے کے بعد "ہر طرف خون بہہ رہا تھا، پھر بھی، ایک خاص طریقے سے میں بہت محفوظ محسوس کر رہا تھا کیوں کہ میرے ساتھ خدا تھا۔"
خطاب میں ٹرمپ نے لوگوں میں مقبول اپنا سیاسی ایجنڈا بیان کیا اور خاص طور پر امیگریشن کے مسئلے پر بات کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ منتخب ہونے کے بعد پہلے دن ملکی سرحدیں غیرقانونی تارکین وطن کے لیے بند کر دیں گے۔
ونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ تیل کی پیداوار کو بڑھائیں گے اور سرحدیں بند کر دیں گے۔’صدر بننے کے پہلے دن دو کام کروں گا، ایک تیل کی پیداوار بڑھانا اور دوسرا اپنی سرحدیں بند کرنا۔‘
قاتلانہ حملے کے بارے میں انہوں نے لوگوں کو بتایا،"اگر میں نے اس آخری لمحے میں اپنا سر نہ موڑا ہوتا تو قاتل کی گولی بالکل اپنے نشان پر لگتی، اور میں آج رات یہاں نہیں ہوتا، ہم اکٹھے نہ ہوتے۔"
انہوں نے کہا کہ "ہمارے معاشرے میں انتشار اور تقسیم کو ٹھیک کیا جانا چاہیے۔ ہم اسے جلدی ٹھیک کر دیں گے۔ امریکی ہونے کی حیثیت سے ہم ایک ہی قسمت اور ایک مشترکہ تقدیر سے جڑے ہوئے ہیں۔"
رپورٹ کے مطابق سابق صدر ٹرمپ جارحانہ بیان بازی کے لیے مشہور ہیں لیکن جمعرات کو خطاب کے دوران انہوں نے ایک نرم ذاتی پیغام پیش کیا۔
انہوں نے ریاست پینسلوینیا میں ریلی کے دوران ان پر ہونے والے حملے کے دوران مارے جانے والے ریٹائرڈ فائر چیف کوری کمپریٹور کے لیے ایک لمحے کی خاموشی بھی اختیار کی۔ ان کے ہلمٹ اور وردی کو چوما۔
ٹرمپ نے اپنے حامیوں سےکہا "میں سارے امریکا کے لیے صدر بننے کے لیے (الیکشن) لڑ رہا ہوں، نصف امریکا کے لیے نہیں۔ کیوں کہ نصف امریکا کے لیے جیتنا کوئی فتح نہیں ہے۔"
سابق صدر نے کہا کہ امریکی ایک ساتھ ہی کامیاب ہوتے ہیں یا پھر وہ کامیاب نہیں ہوتے۔
سابق صدر نے ریپبلکن نیشنل کنونشن سے خطاب میں وائٹ ہاؤس کی موجودہ خارجہ پالیسی پر تنقید کی۔
انہوں نے اپنے دورِ حکومت میں روس اور شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات کا بھی ذکر کیا اور کورین لیڈر کم جون انگ کے بارے میں کہا کہ ’وہ مجھے یاد کرتے ہیں۔‘
ٹرمپ نے ریپبلکن نیشنل کنونشن میں حامیوں کے ایک گروپ کے سامنے اعلان کیا کہ قاتلانہ حملے میں زندہ بچ جانے سے ان کے رویے اور زندگی کے بارے میں ان کا نقطہ نظر بدل گیا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے اپنی بیوی میلانیا ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا "آپ کا شکریہ، میلانیا، اور امریکہ کو آپ کے خوبصورت خط کے لیے بھی شکریہ جس میں قومی اتحاد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔'
انہوں نے الیکٹرک کاروں کے 8 چارجرز 9 ارب ڈالر کی لاگت سے بنانے کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
اس موقع پر ان کے تمام بچے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں موجود تھے جن میں ایوانکا، ڈان جونیئر، ایرک، ٹفنی ، نواسی کائی ٹرمپ اور پوتی کیرولینا اور دیگر شامل ہیں تاہم ان کے چھوٹے اور سب سے لاڈلے بیٹے بیرن ٹرمپ کی غیر حاضری کو خصوصی طور پر نوٹ کیا گیا۔
ٹرمپ کا خطاب ریاست وسکانسن میں چار روزہ ری پبلیکن کنوینشن کا اختتامی عروج تھا۔ کنوینشن میں ہزاروں قدامت پسند کارکنوں اور منتخب عہدیداروں نے شرکت کی۔
اے پی کے مطابق امریکی ووٹرز اس سال نومبر کو ہونے والے ایسے الیکشن کے بارے میں سوچ رہے ہیں جس میں دو غیر مقبول امیدوار ہیں۔
اس بات کو بھانپتے ہوئے کہ ان پر قاتلانہ حملے کا تناظر ایک سیاسی موقع ہے ٹرمپ نے، جو اکثر بڑھ چڑھ کر خطاب کرتے ہیں، ایک نیا انداز اپنایا جس کےبارے میں ان کو امید ہے کہ بظاہر ان کے حق میں ہوتے الیکشن کے دوران یہ ان کی مہم کو تقویت دے گا۔