رہنماء مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے ساتھ اگر پیپلز پارٹی نہیں چلتی تو آئینی سفر جاری رہے گا۔
مسلم لیگ ن کے سنیئر رہنماء احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم نے پانچ سالوں میں بتیس سو ارب روپے ڈویلپمنٹ پر خرچ کیے، جو چوری کرتے ہیں وہ ڈویلپمنٹ پر کام نہیں کرتے، آپ بتائے کون سی حکومت نے ترقیاتی کام کیے؟ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے پانچ سالوں میں دس ہزار ارب قرضہ لیا تو گروتھ کو تین سے پانچ فیصد پر پہنچایا، اگر چوری کا پوچھنا ہے تو ملتان سے سکھر اور لاہور ملتان موٹروے پر لوگوں سے پوچھیں، لوگوں سے پوچھیں ن لیگ نے خدمت کی تھی یا چوری کی تھی؟
مسلم لیگ ن کے رہنماء کا کہنا تھا کہ مان جائیں کہ آپ کے پاس ویژن نہیں ہے، آپ ناکام حکمران ہیں، آج جس کے پاس گئے پیسہ مانگنے گئے، چور پانچ سالوں میں بتیس سو ارب کا میگا پراجیکٹ نہیں بناتے، چور فوج کو دہشت گردی کنٹرول کرنے کے لئے پانچ سو ارب نہیں دیتے، دو سال تاخیر سے مالاکنڈ کا منصوبہ مکمل ہوا ہے، عمران خان آپ کی چوری پکڑی گئی ہے، پچھلے تین سالوں میں آپ نے سی پیک کے تحت کون سا منصوبہ دیا؟ استعفی دیں اور گھر جائیں۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکومت پاکستان کو دیوالیہ کر چکی ہے، یہ حکومت سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے سامنے گروی رکھ رہی ہے، سٹیٹ بینک ہمارے کنٹرول سے نکل جائے گا،سٹیٹ بینک سے نہ نیب پوچھ سکے گی نہ کوئی اور ادارہ، ان کے پاس پیسے نہیں ہیں کیونکہ یہ ٹیکس اکھٹا نہیں کر سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان اخلاقیات کے مبلغ بنے ہوئے ہیں، فارن فنڈنگ کیس میں سپریم کورٹ جا کر کیوں اس کیس کو رکوایا ہے؟ آپ کے قول اور فعل میں تضاد ہے، کورونا کے لئے پیسے کیوں نہ دیئے؟ آج ہم کورونا ویکسین دوسرے ملکوں سے مانگ کر لگا رہے ہیں، چین کا شکریہ ادا کرتا ہوں انھوں نے ویکسین دی، عمران خان نے ایک ڈالر کی ویکسین نہیں لی، عمران خان چندوں کا محتاج ہے۔
احسن اقبال نے کہا نیب کے ادارے پر بھی خوب تنقید کی، ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب آپ کہتے ہیں نیب فیس نہیں کیس دیکھتا ہے میں کہوں گا نیب کیس نہیں فیس دیکھتا ہے، یہ قومی اداروں کو ملیامیٹ کر رہے ہیں، مسلم لیگ ان حکومتی ترجمانوں سے کسی قسم کے مذاکرات کرنے پر یقین نہیں رکھتی، ہمیں امید ہے پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ چلے گی، ہماری یہ جہدوجہد آزادی کی جہدوجہد ہے، ہماری اسٹیبلشمنٹ عدلیہ اور قائدین کو سوچنا پڑے گا پاکستان کیوں نہیں چل رہا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیب سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے ہم نے بھگت لیا، اب عمران خان کو فکر کرنی چاہیے، آج سب کو پتہ لگ گیا ہے ہاؤس ان آرڈر کرنا ہے، اگر پاکستان میں پولرائزیشن ہو گی تو کچھ نہیں ہو سکتا، ہاؤس ان آرڈر کے لئے ضروری ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیں، نیب نے مریم نواز کو بلا کر ثابت کیا ہے کہ یہ عمران نیازی کے حکم پر چلتا ہے۔