اسلام آباد: (ویب ڈیسک) 17 مارچ کو سپریم کورٹ بار نےعدم اعتماد کے معاملے پر سیاسی جماعتوں میں تصادم روکنے کی آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ میں درخواست آئینی آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی۔ درخواست میں وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ سپریم کورٹ میں سماعت کی۔ درخواست میںیہ بھی موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ تمام ریاستی حکام کوآئینی حدود میں رہنے اور اسپیکر قومی اسمبلی کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کا حکم دے۔ درخواست میں کہا گیا کہ سیاسی بیانات سےعدم اعتماد کے روز فریقین کے درمیان تصادم کا خطرہ ہے، سپریم کورٹ تمام اسٹیک ہولڈرز کوعدم اعتماد کا عمل پرامن انداز سے مکمل ہونے کا حکم دے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدم اعتماد کا عمل پرامن انداز سے مکمل ہو، عدم اعتماد آرٹیکل 95 کے تحت کسی بھی وزیراعظم کو ہٹانے کا آئینی راستہ ہے۔ درخواست میں وزیراعظم پاکستان عمران خان،اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو بھی فریق بنایا گیا۔درخواست میں وزارت داخلہ،دفاع،آئی جی اسلام آباد،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔