ڈاؤ یونیورسٹی نے کتے کے کاٹے کی ویکسین اینٹی ریبیز ویکسین" ڈاؤ ریب" تیار کرلی 

ڈاؤ یونیورسٹی نے کتے کے کاٹے کی ویکسین اینٹی ریبیز ویکسین
سورس: ویب ڈیسک

 ویب ڈیسک: ڈاؤ یونیورسٹی نے کتے کے کاٹے کی ویکسین اینٹی ریبیز ویکسین" ڈاؤ ریب" تیار کرلی  ہے۔

ویب ڈیسک: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی تیار کردہ (سگ گزیدگی) کتے کے کاٹے کی ویکسین اینٹی ریبیز ویکسین" ڈاؤ ریب" کی  متاثرین  تک رسائی ایک فون کال پر کردی گئی ہے۔ ابتدائی  طور پر یہ سہولت صوبہ سندھ میں متعارف کرائی گئی ہے جسے بعد ازاں ملک بھر میں پھیلا دیا جائے گا۔    ویکسین ایک فون کال کے اڑتالیس  گھنٹے میں مطلوبہ مقام پر پہنچادی جائے گی، یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر  محمد سعید قریشی نے ایک سادہ  مگر پُروقار تقریب میں " ڈاؤ ریب" کا افتتاح کیا اس موقع پر ان کا کہناتھا کہ  " ڈاؤ ریب" کی 30 ہزار خورا کیں  تقسیم کاری کے نیٹ ورک کو فراہم کردی گئیں ہیں جو اوجھا کیمپس میں قائم ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف لائف سائنسز نے درآمد شدہ خام مال سے تیار کی ہیں۔

انہوں نےاس عزم کا  اظہار کیا کہ جلد ہی پاکستان میں مقامی طور پر حاصل خام مال سے  بنائی جائے گی  فی الحال ہم چین سے درآمد خام مال پر انحصار کرتے ہیں ،چند ہفتوں میں  چین حاصل کردہ خام مال سے اینٹی رے بیز ویکسین کی  اضافی ایک لاکھ ستر ہزار خوراکیں بنانے کیلئے کوشاں ہیں امید ہے کہ اس مقصد میں کامیابی حاصل ہوگی۔

 اس موقع پرڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف لائف سائنسز ( ڈلز) کے  چیف ایگزیکٹو آفیسر سید اظہار حسین ،ڈاکٹر طلعت ر ومی ،ڈائریکٹر مارکیٹنگ  طارق شاہد مینیجر کمرشل ڈاؤ احد واسق ، ڈائریکٹر فارما  ایم این پی مجیب علی خان ،ڈائریکٹر لیگل اینڈ ایڈمنسٹریشن ایم این پی مناف لاکڈا اور ڈائریکٹر فائنانس محمد طارق خان   ودیگر بھی موجودتھے۔

 پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے برسوں کی عرق ریز تحقیق اور ملک کے ریگیولیٹری مراحل سے گزر کر اوجھا  کیمپس میں اینٹی رے بیز ویکسین کی تجارتی پیداوار کا آغاز کیا ہے اور اس کا مکمل کورس پندرہ سو روپے میں دستیاب ہوگا۔

یاد رہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی  نے کورورنا وبا کے دنوں میں آئی وی آئی جی  امیونو گلوبلین  تیار کی تھی جس کے استعمال سے  کورونا  کے سینکڑوں مریضوں کو نئی  زندگی ملی تھی  قبل ازیں ایک دوسری تقریب  میں   ڈاؤ یونیورسٹی اور تقسیم کار نیٹ ورک ملر اینڈ فپس کے درمیان اظہار دلچسپی   کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے یاد داشت پر رجسٹرار  ڈاکٹر اشعر آفاق نے دستخط کیے گئے تھےاور ملر اینڈ فپس  مرحلہ وار پاکستان بھر میں اے آر وی ڈاؤ ریب  کی دستیابی کویقینی بنائے گا۔ 

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد کے اعدادو شمار کے مطابق ملک میں 20 لاکھ اینٹی رےبیز کی خوراک درکار ہوتی ہیں پاکستان میں کتے کی کاٹے کی ویکسین کا انحصار بیرون ملک سے درآمد کی گئی ویکسین پر تھا اس وقت بھی اینٹی ریبیز ویکسین کی قلت70 فیصد ہے مقامی طور پر تیاری کے بعد  پاکستان میں  اے آر وی کی دستیابی سہل ہوگی یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہ پاکستان میں تقریبا ہر سال 10 لاکھ لوگ آوارہ کتوں کے کاٹنے کا شکار ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں رے بیز کی وجہ سے ایک انداز ے کے مطابق پانچ سے چھ ہزار اموات ہوتی ہیں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آبا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو سالانہ 20 لاکھ سے زائد اینٹی ریبیز ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے ان میں زیادہ تر بھارت سے درآمد کی جاتی ہیں اس وقت پاکستان کو قیمتوں کے تعین پر تنازعے کی وجہ سے اے آر وی کی شدید کمی کا سامنا ہے درآمد کنندگان کا دعوی ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے باعث ویکسین اور دیگر حیاتیاتی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا مقامی طور پر تیاری  سے قیمتوں میں استحکام رہنے کی  بھی توقع  کی جارہی ہے۔