حملے کی ناکامی میں اہم کردار کس کاتھا ؟ابتدائی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات

حملے کی ناکامی میں اہم کردار کس کاتھا ؟ابتدائی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات
کیپشن: حملے کی ناکامی میں اہم کردار کس کاتھا ؟ابتدائی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات

پبلک نیوز:حملے کی ناکامی میں اہم کردار کس کا تھا ؟؟ ابتدائی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات سامنے آنے لگے۔

تفصیلات کے مطابق  ذرائع بی ڈی یو کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور کی جیکٹ میں کا مجموعی وزن چار سے پانچ کلو کے درمیان ہوسکتا ہے،دھماکہ خیز مواد کے ساتھ بڑی مقدار میں بال بیرنگ کا استعمال کیا گیا،دھماکہ خیز مواد کی ساخت کی تشخیص کے لیئے خودکش کے چیتھڑے محفوظ کیے گئے ہیں،ملنے والے اعضا کے کمیائی تجزیہ میں دھماکہ خیز مواد کا تعین ہوگا۔

ابتدائی تحقیقات میں انکشاف 

ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ خود کش حملے کے وقت ڈبل روٹی سپلائی والی گاڑی ، غیر ملکیوں اور خود کش کے درمیان آگئی،خودکش دکماکے کا ذیادہ اثر ڈبل روٹی والی سوزوکی کے عقبی حصے پر آگیا،اگر ڈبل روٹی سے بھری سوزوکی وین درمیان میں نہ آتی تو بڑا جانی نقصان ہوسکتا تھا،اسی وجہ سے خودکش کے چیتھڑے بڑی مقدار میں عقبی جانب دور تک اڑے۔

ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ آئی جی سندھ نے اجلت میں بنا چھان بین کے حملے کی ناکامی کا سہرا پولیس کے سر ڈال دیا،حملہ ناکام بنانے میں سب سے اہم کردار شہید سیکیورٹی گارڈ نے ادا کیا،خودکش حملے کے بعد سیکیورٹی گارڈز نے دوسرے دہشت گرد کا مقابلہ کیا،پولیس کے پہنچنے تک دوسرا دہشت گرد زخمی ہوچکا تھا،اینٹوں کے تھلے کو مورچہ بنانے والے دہشت گرد کو گردن پر گولی لگ چکی تھی۔

ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ زخمی حالت میں دہشت گرد سیکیورٹی گارڈز پر گولیاں چلاتا رہا،پولیس نے پہنچ کر زخمی دہشت گرد کو سر پر گولی مار کر ہلاک کیا،شہید سیکیورٹی گارڈ صابر حسین مری کو نظر انداز کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور کے شناخت کیلئے محفوظ کیے گئے نمونے ڈی این اے کے لیئے آج بھیجے جائیں گے۔

لانڈھی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکی باشندوں پر حملہ، تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس آفس اور لانڈھی مانسہرہ کالونی میں حملہ ایک ہی طرز کا ہے،دہشتگردوں سے ملنے والا اسلحہ اور گولہ بارود بھی ایک ہی طرز کے ہیں،دہشت گردوں سے ملنے والی خود کش جیکٹ بھی کراچی پولیس آفس سے مماثلت رکھتی ہے،دہشت گرد طویل لڑائی کا ارادہ رکھتے تھے،دہشت گردوں کے بیگ میں شہد اور پانی کی بوتلیں موجود تھیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے 2 موبائل فون اور 3 سمز ملیں،جیو فینسنگ میں 18 لوکیشن ملیں،دہشت گرد 2 افراد حب اور قائد آباد کے علاقے سے رابطے میں تھے،دہشت گرد غیر ملکیوں کی نقل و حرکات سے واقف تھے،ڈبل روٹی سپلائی کرنے والی گاڑی کے باعث غیر ملکی محفوظ رہے۔دھماکے کے وقت اچانک ڈبل روٹی سپلائی کرنے والی گاڑی سامنے آگئی۔
خودکش حملہ آورکے رشتے دار گرفتار

کراچی میں غیر ملکیوں پر خودکش حملہ کی تحقیقات جاری ہے جبکہ تحقیقاتی حکام کے پنجگور کےخداآبادان میں چھاپے کے دوران خودکش سہیل کے کچھ رشتے داروں کو زیر حراست لے لیا گیا تھا۔ خودکش حملہ آور سہیل احمد کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کرلی گئیں،خودکش حملہ آور  اومان میں رہائش کی تفصیلات پر اوورسیز شناختی کارڈ بنوایا،خودکش سہیل احمد کےقانون نافذ کرنےوالے ادارےمیں ملازمت حاصل کرنےکی بھی تحقیقات جاری ہیں،تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کا یہ گروپ مارچ کے ابتدائی دنوں میں حب پہنچا۔

لانڈھی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکیو ں پر حملے کا مقدمہ ایس ایچ او شرافی گوٹھ کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کرلیا گیا۔

کراچی حملے کی ذمہ داری کسی دہشتگرد گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی،سی ٹی ڈی

سی ٹی ڈی میں درج مقدمے میں قتل، اقدام قتل، انسداد دہشتگردی، ایکسپلوزو ایکٹ اور دیگردفعات شامل کی گئی ہیں۔مقدمے میں ہلاک دہشتگرد، سہولت کار، کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کےسرغنہ کو نامزد کیا گیا ہے۔دہشت گرد حملہ، مقابلہ، بی ڈی ایس کو ملنے والے شواہد ایف آئی آر کے متن کا حصہ بنائے گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں کالعدم علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیم کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

سی ٹی ڈی  حکام کا کہناہے کہ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی دہشتگرد گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے،حملے میں کالعدم علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیم کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

موٹر سائیکل کے مالک کی تلاش میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے،شہر کے مختلف علاقوں محمود آباد ، اورنگی ٹائون اور سرجانی ٹائوں میں کارروائیاں کی گئیں،جس شہری کے نام پر موٹر سائیکل رجسٹرڈ ہے اسے حراست میں لے لیا گیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہری کا کہنا ہے کہ اس نے کبھی موٹر سائیکل ہی نہیں خریدی،مذکورہ شہری کا شناختی کارڈ جعل سازی کے ذریعے استعمال کیا گیا ہے۔موٹرسائیکل کی رجسٹریشن مبینہ شہری کے نام پرہے۔