لاہور: (ویب ڈیسک) کیا آپ نے اس بات پر کبھی غور کیا ہے کہ ہم سب لوگ بچوں کو بائیں جانب ہی اٹھاتے ہیں۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ بچوں کو دائیں جانب اٹھانے کی لاکھ کوشش کر لیں لیکن بالاخر انھیں بائیں جانب ہی لے آئیں گے، لیکن ایسا کیوں ہے؟ آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا کی لگ بھگ پچاسی فیصد آبادی بچوں کو دائیں کی بجائے بائیں ہاتھ ہی اٹھاتی ہیں۔ سائنسدان پہلے یہ قیاس کرتے رہے کہ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ ہم اپنے دائیں بازو کو زیادہ استعمال میں لاتے ہیں لیکن یہ بھی غلط ثابت ہوا، اور جو تحقیق سامنے آئی وہ انتہائی دلچسپ تھی۔ سائنسدانوں کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں کو بائیں جانب ہم غیر ارادی طور پر اٹھاتے ہیں۔ ہم لاکھ کوشش کریں، بچوں کو دائیں جانب نہیں اٹھا پائیں گے۔ تایم ایسا کیوں ہے؟ اس بارے سائنسدانوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی وجہ ہمارے دماغ میں چھپی ہے۔ بہت سے جانوروں پر کی گئی تحقیق میں بھی یہ بات سامنے آئی کہ وہ بھی اپنے بچوں کو بائیں جانب ہی اٹھاتے ہیں۔ محقیقن کا کہنا ہے کہ ہمارے دماغ کے دائیں حصے کے پاس بائیں حصے کا کنٹرول ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے دماغ کا یہ حصہ ہمارے تمام تر ایموشنز (جذبات) کا سینٹر پوائنٹ ہوتا ہے۔ اسے بائیں حصے سے سنگل موصول ہوتے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ دماغ کے دائیں حصے کا کام ہمیں اپنے اردگرد کے ماحول کو سمجھنے میں مددگار ہوتا ہے۔ دوسروں کیساتھ تعلق بنانا، اس کو مضبوط کرنا اس کی مثالیں ہیں۔ یہی حصہ احساسات، انسیت اور محبت بڑھانے کا باعث بھی بنتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دائیں جانب اٹھانے سے بچہ جب والدین کے دل کی دھڑکن سنتا ہے تو اسے پرسکون نیند آتی ہے۔