8 سال سماعت کے بعد فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ

8 سال سماعت کے بعد فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 سال تک تحریک انصاف کے ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کے بعد بالاخر اس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گزار اکبر ایس بابر اور فنانشل ایکسپرٹ پیش ہوئے اور کہا کہ میں ایک گھنٹہ میں اپنی بات مکمل کرلوں گا۔ صرف ان اعدادوشمار ہر بات کریں گے جو مبہم ہیں۔ فنانشل ایکسپرٹ کا کہنا تھا کہ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ برطانیہ سے پیسے آئے۔ اگر کوئی تسلیم شدہ حقیقت ہے تو دوبارہ کیوں دہرا رہے ہیں۔ کینیڈا سے ملنے والی رقوم کے بارے میں کسی کو پتہ نہیں کہ رقوم کس نے دیں؟ ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے فنڈ آئے، ہم نے اس کا رجسٹریشن نمبر دے دیا ہے۔ یو اے ای اور ایک کمپنی سے 49 ہزار ڈالر آئے، ان فنڈز کے حوالے سے پی ٹی آئی نے انکار نہیں کیا۔ اکبر ایس بابر کے فنانشل ایکسپرٹ ارسلان وردک کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ناروے، فن لینڈ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے ڈونرز کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ تاہم چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی نے بعد میں تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرا دی تھیں۔ ارسلان وردک کا کہنا تھا کہ 11 بنک اکائوئنٹس کی پی ٹی آئی نے تصدیق کی جو چھپائے گئے تھے، ان بینک اکائوئنٹس میں 57 ملین روپے ترسیلات ہوئیں۔ سکروٹنی کمیٹی کو ڈونرز کی نامکمل تفصیلات فراہم کی گئیں۔ 13 ممالک سے فنڈنگ ہوئی لیکن سکروٹنی کمیٹی کو نہیں بتایا گیا۔ سٹیٹ بنک سے گیارہ اکائوئنٹس کی تفصیلات منگوائی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ 2013ء کے ڈونرز کی تفصیلات جمع نہیں کرائی گئیں۔ ہم نے کچھ دن پہلے ڈونرز کی فہرست جمع کرا دی ہے۔ فنڈنگ کے لئے بیرون ملک بنائی گئی کمپنیوں کی تفصیلات نہیں دیں۔ پی ٹی آئی وکیل نے اس موقع پر موقف دیا کہ درخواست گزار کے فنانشل ایکسپرٹ ریبٹل والی کوئی بات نہیں کر رہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کیوں پریشان ہو رہے ہیں؟ فنانشل ایکسپرٹ کا کہنا تھا کہ آڈٹ کے اصول اور معیار کو نظر انداز کیا گیا۔ ڈونرز تھرڈ پارٹی نہیں بلکہ پی ٹی آئی قیادت کی اپنی بنائی ہوئی کمپنیاں ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ دونوں طرف کی سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کا کیس فائنل ہوا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دوسری سیاسی جماعتوں کے کیسز کا بھی اختتام ہو۔ ووٹر کا اعتماد بحال کرنا اور ملک کو جمہوری طور پر مضبوط کرنا ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔