پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ ختم، علی امین گنڈا پور مختصر خطاب کے بعدواپس روانہ

پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ ختم، علی امین گنڈا پور مختصر خطاب کے بعدواپس روانہ
کیپشن: تحریک انصاف کالاہورمیں جلسہ،پنڈال سج گیا

ویب ڈیسک: ضلعی انتظامیہ نے مقررہ وقت ختم ہونے پر تحریک انصاف کے جلسہ گاہ کی بجلی منقطع کردی جبکہ پولیس نے پنڈال میں داخل ہوکر اسٹیج کو خالی کرایا جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا قافلے کے ہمراہ رکاوٹیں عبور کر کے جلسہ گاہ پہنچے اور مختصر خطاب بھی کیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور لاہور جلسے میں مختصر خطاب کرنے کے بعد رنگ روڈ سے ہی واپس روانہ ہوگئے۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے عمر ایوب اور کارکنوں کے ہمراہ جلسہ گاہ کی طرف پیدل مارچ کیا، اُن کا قافلہ اندھیرے میں جلسہ گاہ پہنچا، جہاں کارکنوں نے نعرے بازی کی۔

 وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے خطاب میں کہا کہ راستے بند ہونے کے باوجود جلسہ گاہ پہنچا ہوں، آمد کا مقصد یہاں خطاب کرنے کے ساتھ لاہوریوں سے ملنا تھا۔

علی امین گنڈا پور نےمختصر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں آگیا ہوں،میری حاضری قبول کی جائے، ساری رکاوٹیں توڑ کر آپ تک پہنچا ہوں، آپ خوش ہیں؟جلد عمران خان کو رہا کرواؤں گا،اب آپ سے اجازت چاہتا ہوں۔

قبل ازیں ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسی رضا نے کہا کہ منتظمین جلسہ کے اختتامی اوقات کار پر عمل کرے، جلسہ ختم کرنے کا وقت چھ بجے تک ہے لہذا اسے ختم کر کے اوقات پر عمل کیا جائے۔

ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ این او سی کی خلاف ورزی کرنے پر قانون کے مطابق کاروائی کے جائے گی۔ مقررہ وقت تک پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بھی جلسہ گاہ نہیں پہنچی تھی جبکہ ضلعی انتظامیہ نے دوپہر دو بجے سے شام 6 بجے تک جلسے کی اجازت دی تھی۔

 ذرائع کے مطابق انتظامیہ کے حکم پر پولیس لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر تعینات ہے جبکہ انتظامیہ نے فوری طور پر جلسہ گاہ خالی کرانے کا حکم دیا ہے۔ پولیس کی جانب سے لاہور نیو راوی پل مکمل طور پر بند کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے پولیس کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی جبکہ انتظامیہ کی ہدایت پر پولیس جلسہ گاہ میں داخل ہوئی تو پنڈال سے لوگ خود جانا شروع ہوگئے۔

اُدھر فیروز والہ کے مقام پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا رکاوٹیں دیکھ کر مشتعل ہوئے اور انہوں نے اپنی گاڑی سے اتر کر اسلحے سے ٹرک کے شیشے توڑے اور پھر گاڑیوں کو پیچھے کر کے قافلے کا راستہ بنایا۔

انتظامیہ نے فیروز والہ کے قریب سڑک کو کنٹرینر لگا کر بند کیا ہوا تھا۔ وزیراعلیٰ کے ہمراہ آنے والے قافلے نے ٹرکوں کو راستے سے ہٹانے میں مدد کی جس کے بعد قافلہ موٹروے کی طرف روانہ ہوگیا۔

 ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور 6 سے 7 ہزار افراد کے قافلے کے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچے، اُن کے ہمراہ 500 سے زائد گاڑیاں، 50 سے زائد بسیں، کوسٹرز اور ویگو ڈالے جبکہ ریسکیو کی 6 گاڑیاں بھی موجود تھیں۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کا لاہور جلسہ، تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے ایس او پیز کی خلاف ورزی جاری ہے جبکہ انتظامیہ کے ساتھ معاہدے کے باوجود مخالف جماعت کے خلاف نعرے بازی جاری ہے اور کارکنان پنجاب حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی جلسہ گاہ آمد

سلمان اکرم راجہ سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی جلسہ گاہ پہنچے،ایم این اے جمشید دستی جلسہ گاہ پہنچ گئے اور بانی پی ٹی آئی  عمران خان کی تینوں بہنیں اور شاہ محمود کی اہلیہ جلسہ گاہ پہنچے گئیں ہیں جبکہ فیصل جاوید بھی پنڈال پہنچ گئے تھے۔

‏چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی کال پر صدر جنوبی پنجاب  عون عباس بپی اور زرتاج گل وزیر کی قیادت میں جنوبی پنجاب کا قافلہ لاہور جلسہ گاہ میں داخل ہوگیا۔

حماد اظہر کے والد میاں اظہرصدیق کی زیرقیادت پی ٹی آئی کے سینکڑوں افراد پر مشتمل قافلہ جلسہ گاہ پہنچ گیا۔

‏پرویز الٰہی کی اہلیہ محترمہ قیصرہ الہی کی قیادت میں قافلہ لاہور جلسہ گاہ کی جانب رواں دواں ہے جس کی ویڈیو منظرعام پر آگئی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر کی قیادت میں قافلہ پہنچا

چیئرمین تحریک انصاف کی قیادت میں پی ٹی آئی کارواں لاہور جلسہ گاہ پہنچ گیا تھا،بیرسٹر گوہر،عامر مغل اور شعیب شاہین روات سے لاہور روانہ ہوئے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے  پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ موٹروے سے راستے بند ہیں جی ٹی روڈ سے لاہور آئیں۔
عامر مغل  نے کہا کہ پیغام دینا ہے کہ  قوم بانی تحریک انصاف کیساتھ کھڑی ہے۔

کرسیاں،جھنڈے بیجز اور کھانے پینے کے سٹالز بھی لگ گئے

جلسہ گاہ جلسے کی تیاریاں جاری ہیں,کرسیاں لگانے کے ساتھ ساتھ جھنڈے بیجز اور کھانے پینے کے سٹالز بھی لگ گئے,جلسہ گاہ میں کارکنان کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جبکہ جلسہ گاہ میں ریسیو 1122 کے کرین بھی پہنچا دی گئی ہے۔

پی ٹی آئی جنوبی پنجاب کےصدرسینٹر عون عباس بپی اوراقلیتی ونگ کےصدر مہیندر پال سنگھ 

پاکستان تحریک انصاف کے اقلیتی ونگ جنوبی پنجاب کا قافلہ جلسہ گاہ پہنچ گیا،پی ٹی آئی جنوبی پنجاب کے صدر سینٹر عون عباس بپی  اور اقلیتی ونگ کے صدر مہیندر پال سنگھ قیادت کررہے ہیں،جلسہ گاہ میں پہنچنے پر عمران خان کے حق میں نعرے بازی  کی گئی۔

عون بپی  نے کہا کہ ملک مسائلستان بن چکا حکومت فارم 47 کی ہے،پی ٹی آئی ملک بچانے نکلی ہے عوام ساتھ دیں،خودمختار آذاد عدلیہ آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔

اقلیتی نوجوانوں کے جلسہ گاہ کے باہر بھنگڑے ،جس کی ویڈیومنظرعام پر آگئی ہے۔

مہیندر پال سنگھ نے کہاکہ عمران خان قائد اعظم ثانی ہے،مستحکم پاکستان صرف پی ٹی آئی عمران خان بنا سکتے ہیں،عمران خان چاروں صوبوں کی اکائی اور ملک کا سب سے مقبول و محبوب لیڈر ہے۔ریاستی مشینری استعمال کرکے عوام کو جلسہ گاہ پہنچنے سے روکا جارہا ہے۔

مہیندر پال سنگھ  نے مزید کہا کہ عمران خان کی مقبولیت نے فارم 47کی حکومت کے پاؤں اکھاڑ دیے،فوج ہماری ملک ہمارا عدلیہ ہماری عمران ہمارا۔نواز شہباز لندن ملک  تمہارا۔

 جلسہ گاہ کی جگہ پولیس کابھاری نفری تعینات

کاہنہ کاچھا جلسہ گاہ کو جانے والے راستے میں مختلف مقامات پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔جلسہ گاہ کے راستہ میں تحریک انصاف کے پارٹی پرچم والی ٹوپیاں اور مفلر فروخت کیلئے جگہ جگہ اسٹالز لگ گئے ہیں۔

کارکنان نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس ہماری لائٹیں، جنریٹرز، اسپیکر سب کچھ پکڑنا شروع کردیا ہے اور کارکنان کو جلسہ گاہ پہنچنے سے روکا جارہا ہے۔

پنجاب پولیس کی مزید نفری جلسہ گاہ پہنچ گئی،نفری میں اینٹی رائیڈ کے جوانوں سمیت خواتین اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ پولیس جوانوں کو جلسہ گاہ کے ارد گرد تعینات  کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

تحریک انصاف کو کاہنہ مویشی منڈی میں جلسے کی اجازت،شرائط عائد

 ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تحریک انصاف کو کاہنہ مویشی منڈی میں جلسے کی مشروط اجازت دے دی گئی، ڈپٹی کمشنر نے جلسے کی اجازت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ منتظمین اسٹیج، خواتین اور مردوں کے انکلوژر کی سکیورٹی یقینی بنائیں گے اور بھگدڑ روکنے اور مناسب پارکنگ کا انتظام پرائیویٹ سکیورٹی اور رضاکاروں کے ذریعے یقینی بنانا جلسہ منتظمین کی ذمہ داری ہو گی۔

شرائط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا 8 ستمبرکو اسلام آباد میں کی گئی تقریر پر معافی مانگیں گے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق شہر سے باہر سے آنے والے جتھے روزمرہ کے معمولات میں خلل نہیں ڈالیں گے اور جلسےکے دوران ریاست یا اداروں کے خلاف نعرے اور بیانات نہیں دیئے جائیں گے۔

شرائط میں کہا گیا ہے کہ کوئی اشتہاری مجرم جلسےمیں شرکت یا سٹیج پر نظر نہیں آئے گا بصورت دیگر اشتہاری مجرم کی گرفتاری میں تعاون جلسہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی اور ناکامی کی صورت میں انتظامیہ پر معاونت کا مقدمہ درج ہوگا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جلسے میں کوئی افغان پرچم نہیں لہرایا جائے گا، جلسہ منتظمین فوکل پرسنز نامزد کریں گے، متعلقہ سپرنٹنڈنٹ پولیس اور ایس پی ٹریفک پولیس سےفوکل پرسن رابطہ کریں گے۔

شرائط میں شامل ہے کہ منتظمین ایس پی ماڈل ٹاؤن اور ایس پی سکیورٹی لاہور سے تعاون کریں گے، ٹریفک پولیس جلسے کے لیے تفصیلی ٹریفک پلان اور ایڈوائزری جاری کرےگی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق منتظمین ضلعی پولیس کےساتھ لاہور رنگ روڈ اور کاہنہ میں خاردار تار نصب کریں گے اور جلسہ گاہ کے گردبیرونی دیوار پر خاردار تار اور قنات نصب کریں گے۔

شرائط میں شامل ہے کہ کسی کو بھی زبردستی اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، کسی کو بھی ڈنڈے لے کر جلسے کے مقام پر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، اسلحے کی نمائش سختی سے منع ہوگی اور آتش بازی کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق اشتعال انگیزیا گستاخانہ نعرے لگانے کی اجازت نہیں ہوگی،کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت یا کسی ملک سے تعلق رکھنے والے فرد کا پتلا یا جھنڈا جلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ضلعی انتظامیہ کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جلسے کے احاطے اور اردگرد کا سکیورٹی انتظام منتظمین کی ذمہ داری ہوگی، کسی بھی ناگہانی واقعے کی صورت میں منتظمین کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق مجموعی سکیورٹی صورتحال اور مختلف ذرائع سے موصول ہونے والے خطرے کی اطلاعات کے پیش نظر، منتظمین کو دوبارہ خبردار کیا جاتا ہے کہ شرکا اور عوام کی حفاظت کے لیے جلسہ گاہ کے اندر اور باہر تمام ضروری احتیاطی تدابیر کریں۔ 

اجازت ملنے کے بعد جلسہ گاہ میں پی ٹی آئی کی جانب سے تیاریاں شروع کردی گئیں،سٹیج لگنے اور جلسے کا میدان سجانے کا عمل جاری ہے، کرسیاں، قناتیں اور سٹیج کا سامان جلسہ گاہ میں لگنا شروع ہو گیا، کارکنان نے بھی جلسہ گاہ کا رخ کر لیا، کارکنان پارٹی بینرز اور پوسٹرز اٹھائے جلسہ گاہ میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔