تفصیلات کے مطابق لاہور جلسے کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں رہنما تحریک انصاف بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ لاہور میں کل سے پولیس گردی کا سلسلہ شروع ہوا ہے، پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے بہانے ڈھونڈے جارہے ہیں، کل رات کارنر میٹنگ کے انعقاد پر 20 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز اپنے اوچھے ہتھکنڈوں کی خود ذمہ دار ہوں گی، جعلی حکومت فسطائیت سے بازآجائے اور ہمیں جمہوری حق سے محروم نہ کرے، پرامن جلسے کے خواہاں ہیں جعلی حکومت بھی ماحول پرامن بنائے،ایس او پیز پر جعلی حکومت خود بھی عمل درآمد یقینی بنائے۔
بیرسٹر نے کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد جلسے کی طرح جعلی حکومت خود ایس او پیز کی دھجیاں نہ اڑائے، پکڑدھکڑ کے بہانے نہ بنائیں پی ٹی آئی ڈرنے والی جماعت نہیں۔
ویب ڈیسک: پی ٹی آئی کے جلسے سے قبل حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ ایک بار پھر سلو کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جلسہ گاہ میں عوام ویڈیو،آڈیو،ڈاؤن لوڈ کرنے سے محروم ہیں،صحافیوں کو فوٹیجز بھیجنے میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری اینٹری پوائنٹ پر موجود ہے۔
پولیس کی جانب سے کوئی چیک پوسٹ نہیں بنائی گئی۔خار دار تاریں رنگ روڈ کے فٹ پاتھ پر لگائی گئیں ہیں۔
ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے کاہنہ میں جلسہ کا معاملہ،پنجاب حکومت نے پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کےلئے فری ہینڈ دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے انتظامیہ کو نئے احکامات جاری کر دئیے،تمام سڑکوں اور موٹر ویز اور رنگ روڈ کو مکمل طورپر کھلا رکھا جائے،سیاسی جماعت کو سیاسی جماعت کی طرح رویہ اپنانا پڑے گا،اگر قانون کو ہاتھ میں لیاگیا تو پھر قانون اپنا راستہ لے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے کہا کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے،ہمیں پتہ ہے عوام کے جان و مال کی ذمہ داری کیسے نبھانی ہے۔
قبل ازیں اسلام آباد لاہور موٹروے مکمل طور پر بند کر دی گئی تھی۔لاہور،ملتان،فیصل آباد اور ائیر پورٹ جانے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنے تھا۔موٹروے ٹول پلازہ پر گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں۔
یو ٹرن نہ ہونے کے باعث اسی روڈ سے گاڑیاں واپس موڑی جا رہی ہیں،کے پی کے سے آنے والے قافلوں کیلئے لاہور کے راستے مکمل طور پر بند ہیں۔
ویب ڈیسک: لاہورجلسے سے قبل پنجاب بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور 5کارکنان کوگرفتارکرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ پیرمحل کی تحصیل بھر سے پی ٹی آئی کے 5 کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔تھانہ اروتی پولیس نے 3کارکن جبکہ تھانہ صدر نے 2کارکن گرفتار کئے۔کارکنوں کو لاہور جلسے کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی جلسے سے قبل پارٹی رہنماؤں کی پکڑ دھکڑ اور نظر بندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور نے پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے سنیئر نائب صدر اکمل خان باری سمیت دیگر چار رہنما وں کی نظر بندی کے احکامات جاری کردیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سے ہی پی ٹی آئی کارکنوں اور ان کے رہنماؤں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔ لاہور میں پی ٹی آئی کے جلسے کے پیش نظر انتظامیہ نے اقدامات شروع کردیے تھے۔ پنجاب پولیس نے 9 مئی کے مفرور 37 سو افراد کو لاہور جلسے کے موقع پر گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
لاہور میں آج ہونے والے جلسے کی تیاریاں عروج پر ہیں جبکہ ملک بھر سے چھوٹے بڑے قافلے لاپور کی طرف گامزن ہیں۔ اب اطلاع آئی ہے کہ ڈپٹی کمشنرنے نظربندی کے حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کردیے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اکمل خان باری سمیت چار رہنماؤں کو 30 دن کےلیے کوٹ لکھپت جیل میں نظربند کردیا گیا۔ نظربندی کے احکامات 3ایم پی او کے تحت جاری کیےگئے ۔
پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو جلسے میں شرکت روکنے کے لیے رات گئے پی ٹی آئی کا سر گرم کارکن گرفتار کر لیا۔گرفتار کارکن کی شناخت رانا زکی کے نام سے ہوئی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز لاہور گلبرک میں پولیس نے پی ٹی آئی کی کارنر میٹنگ پر دھاوا بول دیا تھا پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان میں تصادم بھی ہوا۔ پی ٹی آئی کارکنان نے پتھراؤ کیا تو پولیس نے بھی ہوائی فائرنگ کی۔
جس کے بعد پولیس نے پی ٹی آئی کے 20 سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا، کارکنوں کو پریزن وین میں ڈال کرتھانے منتقل کردیا گیا۔
ساتھی کارکنان کی گرفتاری کے بعد مشتعل مظاہرین نے منی مارکیٹ سڑک بلاک کرکے ٹائر کو آگ لگا دی۔ جس سےشہریوں کو آمدرفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
وہاڑی میں بھی آئی ایس ایف ضلعی صدررانا محسن منہاس سمیت 4 افراد گرفتار کر کے 30 دن کے لئے ڈسٹرکٹ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وہاڑی میں موجود دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کا لاہورمیں آج پاورشو،جلسے میں جانے سے پہلے وزیراعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپورنےصوابی میں کارکنان سے خطاب کیااور قافلہ لاہورجلسے کی جانب رواں دواں۔جبکہ قافلوں میں تحریک انصاف کے ڈنڈا بردار کارکن بھی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے لاہور جلسے میں شرکت کے لیے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا خصوصی کنٹینر تیار کرکے پشاور موٹر وے ٹول پلازہ پہنچایا گیا۔ اسی طرح دیگر پارٹی قائدین کے لیے مزید 2 کنٹینرز موٹر وے ٹول پلازہ پہنچائے گئے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا قافلہ تقریباً گیارہ بجے پشاور سے صوابی کے لیے روانہ ہوا، جس میں جنوبی اضلاع اور پشاور سٹی کے قائدین و کارکن شامل ہوئے۔ صوابی سے وزیراعلیٰ علی امین کی قیادت میں خیبرپختونخوا کے قافلے لاہور کے لیے روانہ ہوئے۔ کنٹینرز میں پارٹی ترانوں کے لیے ڈی جے میوزک کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کی جانب سے لاہور جلسے میں شرکت کے لیے کارکنوں کےلیے صوابی انٹرچینج پر استقبالیہ کیمپ لگایا گیا، جہاں صوبے سے آنے والے قافلے جمع ہوئے۔ اس سلسلے میں پی ٹی آئی جلسے کےلیے خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل کا بےدریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ مختلف اضلاع سے سرکاری مشینری استقبالیہ کیمپ پہنچائی گئی جب کہ کرینیں، ایمبولینسیں، فائر بریگیڈ اور دیگر گاڑیاں بھی پہنچائی گئیں۔
دوسری جانب لاہور جلسے میں شرکت کے لیے تحریک انصاف کے ڈنڈا بردار کارکن بھی تیار ہوئے، جنہوں نے جلسے کی راہ میں آنے والی رکاوٹوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈنڈے اٹھا رکھے ہیں۔ ڈنڈے اٹھائے کارکنوں کی تصاویر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے واٹس ایپ گروپ میں شیئر کی ہیں۔
رکن صوبائی اسمبلی فضل الٰہی نے کہا ہے کہ ہم ہر حال میں آج تخت لاہور پہنچ کر رہیں گے۔ کوئی ہمارا راستہ نہیں روک سکتا۔ دلہا لاہور آ رہا ہے، سب تیار رہیں۔
کرک
لاہور جلسے کے لیے کرک سے پی ٹی آئی کے دو قافلے روانہ ہوئے،پارٹی میں اختلافات کی وجہ سے قافلے الگ الگ روانہ ہوئے،ایک قافلہ صوبائی وزیر محمد سجاد برکوال کی قیادت میں تخت نصرتی سے روانہ ہوا،دوسرا قافلہ ایم پی اے خورشید خٹک کے حجرے سے آدھے گھنٹے بعد روانہ ہوا جبکہ کرک سے منتخب ایم این اے شاہد خٹک نے قافلوں میں اختلافات کی وجہ سے شرکت نہیں کی۔قافلے براستہ پشاور جلسہ میں شرکت کریں گے۔
ویب ڈیسک: تحریک انصاف کو آج لاہور میں جلسے کی اجازت دی گئی ہے تاہم پنجاب حکومت اور پولیس نے بھی جلسہ کے حوالے سے حکمت عملی اختیار کی ہے جس کے تحت رات گئے راولپنڈی پولیس کو خصوصی ٹاسک سونپ دیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران سے کہا گیا ہے کہ شہر ،کینٹ یا دیہی علاقے سے ریلی کی صورت میں جلسے میں شرکت کے لیے جانے کی اجازت نہیں ہوگی تاہم انفرادی طور پر جانے والوں کونہیں روکا جائے گا۔
اسی طرح رات گئے پولیس نے الرٹ ظاہر کرنے کے لیے ضلع بھر میں تحریک انصاف کے سرکردہ رہنماؤں و کارکنوں کے گھروں پر ڈور ناکنگ بھی شروع کردی ڈور ناکنگ مہم میں پولیس تھانوں کی سطح پر تحریک انصاف کے سرکردہ رہنماؤں و کارکنوں کے گھروں پر جاکر ان کے متعلق دریافت کر رہی ہے تاہم اکثر رہنما و کارکن پہلے ہی انڈر گراؤنڈ ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
پولیس آفیسر کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ اعلٰی سطح سے ہدایات ہیں کہ ریلی و جلوس کی شکل میں جلسے میں جانے کے لیے موبلائزیشن نہیں ہونے دینی جس کے لیے ہفتے کی صبع سے شہر کی اہم شاہراہوں و داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی خصوصی پکٹیں بھی لگائی جائیں گیں۔
ویب ڈیسک: شیخ امتیاز احمد صدر پاکستان تحریک انصاف لاہور نے دبنگ پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پسپا ہوچکی، آئین کی بحالی قانون کی سربلندی کے لئے کارکنان لاہورپہنچیں۔
تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر پاکستان تحریک انصاف لاہور نے پاکستان کے شہریوں کے نام ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ تمام انتظامات مکمل ہیں۔کاہنہ گراؤنڈ میں آڈیو سسٹم سے لے کر نشستوں کے انتظام تک ہرکام مکمل ہوچکا ۔
شیخ امتیاز احمد صدر پاکستان تحریک انصاف لاہور نے مزید کہا کہ آئین کی بحالی کے لئے اپنی اور اپنے بچوں کی آزادی کے لئے شہریوں سے اپیل ہے کہ دیوانہ وار نکلیں اور جلسہ گاہ پہنچیں۔
ویب ڈیسک: انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے جبکہ عمر تنویر بٹ کو اشتہاری قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس حملہ اور توڑ پھوڑ پر تھانہ آئی نائن میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں علی امین گنڈاپور کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کی۔
ظہور الحسن کی جانب سے علی امین گنڈاپور کی حاضری معافی کی درخواست عدالت میں جمع کروائی گئی۔
پراسیکیوٹر نے کہاکہ ملزم کا کنڈکٹ دیکھ لے مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ پچھلی مرتبہ 4 کو حاضری معافی کی درخواست دی اور 8 کو جلسے میں طبعیت ٹھیک تھی۔
وکیل ظہور الحسن نے کہا کہ آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کریں، یقین دہانی کرواتا ہوں علی امین حاضر ہوں گے۔
عدالت نے علی امین گنڈاپور کو 10 بجے عدالت پیش ہونے کا حکم دے دیا ۔
وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالت نے عدم پیروی پر علی امین گنڈاپور کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کر دی۔
عدالت نے وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، واثق قیوم عباسی، راجہ راشد حفیظ اور عامر محمود کیانی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ عمر تنویر بٹ کو مسلسل غیر حاضری پر اشتہاری قرار دے دیا۔
عدالت نے فیصل جاوید کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرکے کیس کی سماعت3 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف آج لاہور میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی جبکہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے حامی کارکنان ٹولیوں کی صورت میں جلسہ گاہ پہنچنا شروع ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کی قیادت میں پی ٹی آئی کارواں لاہور روانہ ہوگیا،پی ٹی آئی کارواں لاہور جلسہ میں شرکت کےلئے روانہ ہوا ہے۔بیرسٹر گوہر،عامر مغل اور شعیب شاہین روات سے لاہور روانہ ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ موٹروے سے راستے بند ہیں جی ٹی روڈ سے لاہور آئیں۔ عامر مغل نے کہا کہ پیغام دینا ہے کہ قوم بانی تحریک انصاف کیساتھ کھڑی ہے۔
ادھر جلسہ گاہ جلسے کی تیاریاں جاری ہیں,کرسیاں لگانے کے ساتھ ساتھ جھنڈے بیجز اور کھانے پینے کے سٹالز بھی لگ گئے,جلسہ گاہ میں کارکنان کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جبکہ جلسہ گاہ میں ریسیو 1122 کے کرین بھی پہنچا دی گئی ہے۔
کاہنہ کاچھا جلسہ گاہ کو جانے والے راستے میں مختلف مقامات پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔جلسہ گاہ کے راستہ میں تحریک انصاف کے پارٹی پرچم والی ٹوپیاں اور مفلر فروخت کیلئے جگہ جگہ اسٹالز لگ گئے ہیں۔
کارکنان نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس ہماری لائٹیں، جنریٹرز، اسپیکر سب کچھ پکڑنا شروع کردیا ہے اور کارکنان کو جلسہ گاہ پہنچنے سے روکا جارہا ہے۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تحریک انصاف کو کاہنہ مویشی منڈی میں جلسے کی مشروط اجازت دے دی گئی، ڈپٹی کمشنر نے جلسے کی اجازت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ منتظمین اسٹیج، خواتین اور مردوں کے انکلوژر کی سکیورٹی یقینی بنائیں گے اور بھگدڑ روکنے اور مناسب پارکنگ کا انتظام پرائیویٹ سکیورٹی اور رضاکاروں کے ذریعے یقینی بنانا جلسہ منتظمین کی ذمہ داری ہو گی۔
شرائط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا 8 ستمبرکو اسلام آباد میں کی گئی تقریر پر معافی مانگیں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق شہر سے باہر سے آنے والے جتھے روزمرہ کے معمولات میں خلل نہیں ڈالیں گے اور جلسےکے دوران ریاست یا اداروں کے خلاف نعرے اور بیانات نہیں دیئے جائیں گے۔
شرائط میں کہا گیا ہے کہ کوئی اشتہاری مجرم جلسےمیں شرکت یا سٹیج پر نظر نہیں آئے گا بصورت دیگر اشتہاری مجرم کی گرفتاری میں تعاون جلسہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی اور ناکامی کی صورت میں انتظامیہ پر معاونت کا مقدمہ درج ہوگا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جلسے میں کوئی افغان پرچم نہیں لہرایا جائے گا، جلسہ منتظمین فوکل پرسنز نامزد کریں گے، متعلقہ سپرنٹنڈنٹ پولیس اور ایس پی ٹریفک پولیس سےفوکل پرسن رابطہ کریں گے۔
شرائط میں شامل ہے کہ منتظمین ایس پی ماڈل ٹاؤن اور ایس پی سکیورٹی لاہور سے تعاون کریں گے، ٹریفک پولیس جلسے کے لیے تفصیلی ٹریفک پلان اور ایڈوائزری جاری کرےگی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق منتظمین ضلعی پولیس کےساتھ لاہور رنگ روڈ اور کاہنہ میں خاردار تار نصب کریں گے اور جلسہ گاہ کے گردبیرونی دیوار پر خاردار تار اور قنات نصب کریں گے۔
شرائط میں شامل ہے کہ کسی کو بھی زبردستی اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، کسی کو بھی ڈنڈے لے کر جلسے کے مقام پر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، اسلحے کی نمائش سختی سے منع ہوگی اور آتش بازی کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اشتعال انگیزیا گستاخانہ نعرے لگانے کی اجازت نہیں ہوگی،کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت یا کسی ملک سے تعلق رکھنے والے فرد کا پتلا یا جھنڈا جلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ضلعی انتظامیہ کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جلسے کے احاطے اور اردگرد کا سکیورٹی انتظام منتظمین کی ذمہ داری ہوگی، کسی بھی ناگہانی واقعے کی صورت میں منتظمین کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مجموعی سکیورٹی صورتحال اور مختلف ذرائع سے موصول ہونے والے خطرے کی اطلاعات کے پیش نظر، منتظمین کو دوبارہ خبردار کیا جاتا ہے کہ شرکا اور عوام کی حفاظت کے لیے جلسہ گاہ کے اندر اور باہر تمام ضروری احتیاطی تدابیر کریں۔
اجازت ملنے کے بعد جلسہ گاہ میں پی ٹی آئی کی جانب سے تیاریاں شروع کردی گئیں،سٹیج لگنے اور جلسے کا میدان سجانے کا عمل جاری ہے، کرسیاں، قناتیں اور سٹیج کا سامان جلسہ گاہ میں لگنا شروع ہو گیا، کارکنان نے بھی جلسہ گاہ کا رخ کر لیا، کارکنان پارٹی بینرز اور پوسٹرز اٹھائے جلسہ گاہ میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔