ویب ڈیسک: مصر میں ایک عجیب و غریب واقعہ میں ایک نوجوان نے اپنی بیوی اور اپنے بچوں کی ماں کو کام چھوڑنے کے بعد اس کی غیر حاضری میں ہی طلاق دے دی، دونوں کی پانچ برس قبل شادی ہوئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق خاتون وکیل نھی الجندی نے بتایا کہ ان کی موکلہ کو اپنے کام میں بحران کا سامنا تھا کیونکہ وہ جس کمپنی کے لیے کام کرتی تھی۔ اس کمپنی نے ناکام ہونے کے بعد متعدد ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا اور میری موکلہ کو بھی ملازمت سے برخاست کردیا۔
نوکری سے نکالے جانے کے بعد خاتون کے شوہر نے اسے نئی نوکری تلاش کرنے پر مجبور کیا۔ جب شوہر کو کمپنی کے مسائل کا علم ہوا اور نوکری سے نکالنے جانے سے قبل ہی شوہر نے اپنی بیوی سے کہا کہ وہ فوری طور پر منافع بخش تنخواہ کے ساتھ ایک نئی نوکری تلاش کرے تاکہ وہ اپنے بچوں اور گھر کے اخراجات ادا کرتی رہے۔ بیوی ہی سارے گھر کی کفالت کر رہی تھی۔ شوہر اپنی تنخواہ اپنی ذاتی ضروریات پر خرچ کرتا تھا۔
خاتون کو کام سے نکال دیا گیا تو شوہر نے جان بوجھ کر اپنی بیوی سے جھگڑا کیا اور اسے زیادہ تنخواہ کے ساتھ دوسری نوکری تلاش کرنے پر مجبور کیا لیکن خاتون نے شوہر کو بتایا کہ وہ اپنے کام اور بچوں کی پرورش کے درمیان کی جانے والی کوششوں سے تھک چکی ہے اور دوبارہ کام پر واپس نہیں جانا چاہتی۔ خاتون نے اپنے شوہر کو یہ بھی باور کرایا کہ بیوی اور بچوں کے اخراجات ادا کرنے کی ذمہ داری اس کی ہے، شوہر نے پھر گھر سے نکل کر غیر حاضری میں اس خاتون کو طلاق دے دی۔
بیوی حیران تھی کہ اس کا شوہر کام چھوڑنے کے ایک ہفتے بعد ہی گھر سے نکل گیا، شوہر کی والدہ نے بھی اس سے رابطہ کرکے اسے بتایا کہ اس کے بیٹے نے اسے غیر حاضری میں طلاق دے دی ہے۔ شوہر کی ماں نے بتایا کہ اگر اسے کوئی اور نوکری مل جاتی تو وہ اپنے گھر کو بربادی سے دور رکھ سکتی تھی۔
موکلہ اپنے طلاق کے کاغذات حاصل کرنے کے لیے مجسٹریٹ کے پاس گئی اور اس نے اپنا قانونی طریقہ کار شروع کیا۔ اس نے عدت کے اخراجات اور جہیز کی واپسی کے لیے مقدمہ دائر کردیا۔ فیملی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ عدت کے اخراجات شوہر ادا کرنے کا پابند ہے۔ تاہم بچوں کی کفالت کے لیے عدالت میں ابھی سماعت جاری ہے۔