ویب ڈیسک: انڈیا میں ایک ایسی نوکری متعارف کرائی گئی ہے جس کے لئے تنخواہ نہیں ملے گی بلکہ الٹا امیدوار کوسکیورٹی جمع کرانی ہوگی۔ انڈیا کی فُوڈ ڈیلیوری سروس زُماٹو کا چیف آف سٹاف بھرتی ہونے کے لیے 23 ہزار 700 ڈالرز فیس رکھی گئی ہے۔
اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق انڈیا کی فُوڈ ڈیلیوری سروس ’زُماٹو‘ کے سی ای او کی جانب سے کمپنی کے چیف آف سٹاف کی نوکری کا اشتہار دیا گیا ہے جس میں اس عہدے کی تنخواہ کے متعلق ابتدائی طور پر کوئی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔
تاہم اس عہدے کے حصول کے لیے درخواست دینے کے خواہشمند امیدواروں کو 20 لاکھ انڈین روپے فیس کے طور پر ادا کرنا ہوں گے جو لگ بھگ 23 ہزار 700 ڈالرز بنتے ہیں۔
زُوماٹو کے سی ای او دیپیندر گوئل نے بدھ کی رات سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا ہے کہ وہ چیلنج قبول کرنے والے امیدواروں کی تلاش میں ہیں، جن کی کمیونیکیشن سکلز گریڈ اے کی ہونی چاہیے اور وہ زُماٹو کو بہتر طریقے سے چلانے کا اہل ہو۔
سی ای او کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس نوکری کی پہلے سال کوئی تنخواہ نہیں ہو گی بلکہ اُس امیدوار کو اس عہدے کے لیے 23 ہزار سات سو ڈالرز فیس ادا کرنی ہو گی۔
اتنی بھاری فیس وصول کرنے کے پیچھے کی منطق بیان کرتے ہوئے سی ای او نے بتایا کہ ’زُماٹو‘ میں چیف آف سٹاف کے عہدے پر کام کرنے کا موقع کسی مہنگی یونیورسٹی سے مینیجمنٹ کی ڈگری حاصل کرنے سے 10 گنا بہتر ہے۔
دیپیندر گوئل کی جانب سے امیدوارں کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ دوسرے سال سے چیف آف سٹاف کو سالانہ 60 ہزار ڈالرز تنخواہ دی جائے گی۔
زُماٹو کی جانب سے اس اعلان کے بعد لِنکڈ اِن اور ایکس پر صارفین مختلف آرا کا اظہار کر رہے ہیں، کچھ کے خیال میں یہ قدم ایم بی اے کورس سے بہتر ہے اور یہ سیکھنے کا ایک زبردست موقع فراہم کرے گا۔
کچھ صارفین نے اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جو اس عہدے کے لیے پرجوش ہیں اور شاید اہل بھی لیکن 23ہزار 700 ڈالرز نہ ہونے کہ وجہ سے چیف آف سٹاف کے لیے اپلائی بھی نہیں کر سکتے۔
زوماٹو کے شریک بانی اور سی ای او دیپندر گوئل نے حال ہی میں چیف آف اسٹاف کے کردار کے لیے نوکری کی درخواست جاری کی تھی۔ جاب الرٹ شیئر کرنے کے صرف 24 گھنٹوں کے اندر 10,000 سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔