ویب ڈیسک : برکس اجلاس سے قبل چین اور بھارت نے دونوں ملکوں کے درمیان اہم سرحدی تنازع حل کرکے لائن آف ایکچول کنٹرول پر سے انڈو چائنا فوجوں کی واپسی پر اتفاق کیا ہے ۔
بھارتی ذرائع کے رپورٹس کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان اس دیرینہ تنازع کے حل کے لئے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے درمیان جولائی میں دو اہم میٹنگیں، چار سالوں میں 31 دور کی سفارتی میٹنگیں اور 21 دور کے فوجی مذاکرات نے ہندوستان اور چین کیلئے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر سے افواج کی واپسی کے لئے اہم کردار ادا کیا۔
بھارتی سکریٹری خارجہ وکرم نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں فریقوں نے ایل اے سی پر دوبارہ مشترکہ گشت شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جس کی وجہ سے فوجیں واپس جا رہی ہیں اور 2020 میں ان علاقوں میں پیدا ہوئے مسائل کو حل کیا جا رہا ہے۔
بھارتی خارجہ سکریٹری نے مزید بتایا کہ دونوں طرف کے سفارتی اور فوجی مذاکرات کار حالیہ ہفتوں میں قریبی رابطے میں تھے۔ یادرہے یہ بیان وزیر اعظم مودی کے روس کے شہر کازان میں برکس سربراہ اجلاس کے لیے روانہ ہونے سے ٹھیک ایک دن پہلے آیا ہے۔ جہاں ان کی چینی صدر شی جن پنگ سے دو طرفہ ملاقات متوقع ہے۔
یہ معاملہ اس وقت بھارت میں ایک بڑے سیاسی تنازع کا موضوع بھی بن گیا۔ جب اپوزیشن پارٹی کانگریس نے بھارتی سرزمین پر چینی فوجیوں کی مبینہ موجودگی پر مودی حکومت کو شدید تنقید کانشانہ بنایا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی میں جے شنکر کے دوہرے پیغامات نے اس معاہدے کیبنیاد تیار کی ۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی جولائی میں دو مرتبہ ملاقات ہوئی تھی ، جس کے نتیجے میں سرحد پر کشیدگی میں فوری کمی ہوئی ۔
یادرہے دونوں وزرائے خارجہ کی پہلی میٹنگ 4 جولائی کو آستانہ، قزاقستان میں ایس سی او کونسل کے سربراہان مملکت کے اجلاس کے دوران ہوئی تھی۔
جبکہ دونوں وزراء کی 25 جولائی کو آسیان وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے دوران دوبارہ میٹنگ ہوئی۔
بھارت- چین سرحدی امور پر مشاورت اور رابطہ کاری کے لئے ورکنگ میکانزم (WMCC) کے کل 31 دور کے مذاکرات اور گزشتہ چار سالوں میں بھارت- چین کور کمانڈر سطح کی 21 دور کی میٹنگیں ہوئیں ۔
تاہم اب اپوزیشن پارٹی کانگرس کی جانب سے بھارت اور چین کے درمیان فوجیوں کی واپسی کے معاہدوں کے بارے میں مزید معلومات طلب کی جاسکتی ہیں ۔
ادھر مودی حکومت نے نہرو کے دور حکومت میں چین کو ہزاروں مربع کلومیٹر زمین دینے کیلئے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے ۔