اسلامیہ یونیورسٹی بہالپور میں غیر اخلاقی سرگرمیوں اور منشیات فروشی کا معاملہ، حساس ادارے کی رپورٹ میں مزید خوفناک انکشافات سامنے آگئے۔ تفصیلات کے مطابق دوران تفتیش زیرحراست جامعہ کے چیف سیکیورٹی افسر نے یہ الزام لگایا کہ اس کالے دھندے میں کوئی باہر کا بندہ نہیں بلکہ یونیورسٹی کے 5 پروفیسر اور 11 اسٹوڈنٹ بھی خود اس میں ملوث ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملزم اعجاز اکرم کے موبائل سے طالبات کی سینکڑوں نازیبا ویڈیوز اور منشیات فروشوں سے رابطے بھی سامنے آئے ہیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہالپور میں مشنیات کا کالا دھندہ اور غیر اخلاقی سرگرمیوں سے متعلق مزید خوفناک انکشافات حساس ادارے کی رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کے 5 پروفیسر اور 11 طالبعلم بھی خود اس کالے دھندے میں ملوث پائے گئے ہیں، منشیات اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں جامعہ کے سیکورٹی انچارج کے علاوہ مختلف ڈیپارٹمنٹس کے پروفیسر حضرات بھی ملوث پائے گئے ہیں ۔ ایک ماہ قبل پولیس نے کارروائی کی تو سب سے پہلے پروفیسر ابوبکر کو زیر حراست لیا گیا،مزید مخبری کے بعد چیف سیکیورٹی افسر اعجاز اکرم کی حرکات مشکوک پا کر پولیس نے 20 جولائی کو اسے گرفتار کیا، دورانِ تفتیش چیف سیکیورٹی افسر اعجاز اکرم کے مزید تانے بانے پروفیسرز سے جا ملے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اعجاز اکرم نے الزام عائد کیا ہے کہ یونیورسٹی کے 5 پروفیسز بھی اسکے ساتھ ملوث ہیں، دوران تفتیش سیکیورٹی افسر اعجاز اکرم نے الزم لگایا کہ پروفیسرز صاحبان منشیات کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں ۔ اعجاز اکرم نے یہ بھی الزم لگایا کہ پروفیسرز صاحبان جامعہ کے اندر اور باہر ڈانس پارٹیز بھی کرتے ہیں جبکہ جامعہ کی طالبات اور فی میل سٹاف کے ساتھ نازیبا حرکات بھی کی جاتی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دوران تفتیش ملزم اعجاز اکرم نے بتایا کہ یونیورسٹی کے 11 طلبا بھی اس گینگ کا حصہ ہیں،دورانِ تفتیش پتہ چلا کہ جامعہ میں زیر تعلیم 11 طلبا ریکارڈ یافتہ ہیں،ملزم اعجاز اکرم کے مختلف منشیات فروشوں کے ساتھ رابطے بھی سامنے آگئے، ملزم اعجاز اکرم سے نہ صرف منشیات بلکہ موبائل فون بھی بر آمد ہوئے جن میں طالبات کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بھی ملی ہیں۔