ویب ڈیسک :امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق افسر کو ملک اور ملک سے باہر درجنوں خواتین کو نشہ آور اشیا کے زیرِ اثر جنسی تشدد کا نشانہ بنانے پر 30 برس قید کی سزا سُنا دی گئی ہے۔
ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں امریکی اٹارنی کے دفتر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ 14 برسوں میں برائن جیفری ریمنڈ نامی 48 سالہ سی آئی اے کے سابق افسر نے خواتین کو جھانسہ دے کر اپنے سرکاری اپارٹمنٹ میں بُلایا اور انھیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔
امریکی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) کو سابق سی آئی اے افسر کے پاس سے سینکڑوں تصاویر اور ویڈیوز ملی ہیں۔ ان کے پاس سے کم از کم 24 ایسی برہنہ اور نیم برہنہ خواتین کی تصاویر ملی ہیں جو یا تو بیہوش تھیں یا (سیکس کے لیے) رضامندی دینے کی حالت میں نہیں تھیں۔
ریمنڈ کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب مئی 2020 میں میکسیکو شہر میں ان کے اپارٹمنٹ کی بالکنی میں ایک برہنہ خاتون مدد کے لیے چلاتی ہوئی نظر آئی تھیں۔
جب یہ واقعہ رونما ہوا اس وقت ریمنڈ میکسیکو میں امریکی سفارتخانے میں کام کر رہے تھے۔
امریکی اٹارنی میتھیو ایم گریوز کا کہنا ہے کہ سنائی گئی سزا کے سبب ’وہ (ریمنڈ) عمر بھر کے لیے جنسی مجرم‘ قراد دے دیے گئے ہیں۔
میتھیو مزید کہتے ہیں کہ سابق انٹیلی جنس افسر ایک ’شکاری‘ تھے جنھوں نے ’لاعلم خواتین کو اپنی سرکاری رہائش گاہ پر جھانسہ دے کر بُلایا‘، جہاں اُن خواتین کو نشہ آور اشیا دی گئیں، ان پر جنسی تشدد کیا گیا گیا اور ان کی تصاویر بنائی گئیں۔
ریمنڈ کی ڈیوائسز سے 500 سے زیادہ تصاویر برآمد ہوئی ہیں۔ یہ تصاویر اور ویڈیوز سنہ 2006 سے 2020 تک کے عرصے میں بنائی گئی تھیں اور ان میں ملزم کو متاثرہ خواتین کے جسموں کو گھنٹوں تک چھوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر ادارے سی بی ایس کے مطابق کچھ تصاویر اور ویڈیوز میں ریمنڈ کو متاثرہ خواتین کے جسموں پر چڑھتے ہوئے اور انھیں دبوچتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔