لاہور: سابق وزیر اعظم عمران خان نے پیشکش کی ہے کہ حکومت مئی میں اسمبلیاں تحلیل کرے ، ایک ساتھ الیکشن پر بات کرے۔انہوں نے کہا کہ جون جولائی میں ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن پر بات ہو سکتی ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) عمران خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مذاکرات کی آڑ لے کر الیکشن میں تاخیری حربے استعمال کرے گی، موجودہ نگران حکومت کی مدت ختم ہو گئی، ان کے اقدامات اب غیر قانونی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف قوم کو تیار کر رہی ہے، پوری قوم، آئین قانون اور عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، اسد قیصر کو بات کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا، شاہ محمود قریشی بات کریں گے، ان سے ابھی تک کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی سمیت سب نے کہا اپنی حکومتیں گرائیں الیکشن کروا دیں گے، ہم نے اپنی اسمبلیاں تحلیل کر دیں تو اب یہ بھاگ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں کہ کسی طرح 14 مئی کو عبور کریں، سپریم کورٹ نے واضح کہہ دیا ہے کہ انتخابات 14 مئی کو ہوں گے، ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے، ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ہیں۔ چیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں کے پاس کوئی پرپوزل ہے تو دے دیں ہم اس پر بھی بات کریں گے، جون جولائی میں عام انتخابات کی تجویز دیں ہم اس پر بات کریں گے، مئی میں اسمبلیاں تحلیل کریں، نیوٹرل نگران حکومت لائیں پھر بات ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے گھر پر چڑھائی کی گئی، اسے معاف کر سکتا ہوں، ظل شاہ کا قتل اور نہتے کارکنوں پر تشدد کو کیسے معاف کروں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ دیکھ لیں ایک سال میں مہنگائی کی شرح کہاں پہنچا دی گئی، سال پہلے پاکستان کہاں تھا اور دیکھ لیں آج کہاں ہے، ہم تو پوری طرح الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں، ٹکٹ کیلئے نام فائنل کر لیے، کل رات سے باقاعدہ انتخابی مہم کا آغاز کر رہے ہیں، پنجاب میں یہ نکلیں گے تو انہیں پتا چلے گا لوگ کیوں نفرت کرتے ہیں، مسلم لیگ (ن) کا الیکشن سے بھاگنا ہمیں سمجھ آ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ بالکل ٹوٹ چکی ہے، ان کی تاریخ ہے یہ لوگوں کو خریدتے یا بلیک میل کرتے ہیں، آڈیوز ریکارڈ کراتے ہیں اور پھر انہیں لیک کرتے ہیں، مریم نواز خود کہتی ہیں میں نے ویڈیوز بنائی ہوئی ہیں، یہ لوگ مسلسل عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، آڈیو ریکارڈنگ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔