کیف: (ویب ڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے اعلان کے بعد فوجوں نے یوکرین پر چڑھائی کر دی ہے۔ دارالحکومت کیف سمیت یوکرین کے مختلف علاقے دھماکوں سے گونج اٹھے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق کیف اور ڈونباس ریجن میں دھماکوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ بلیک سی پورٹ اڈیسہ پر دھماکے سنےگئے ہیں جبکہ مشرقی یوکرین کے علاقے ماریوپول بھی دھماکوں سے گونج اٹھا ہے۔ https://twitter.com/ahmermkhan/status/1496704739714932739?s=20&t=FnhYdmH1d0z85XtgvwQblQ یوکرین کے دارالحکومت کیف اور خرکیف میں ملٹری کمانڈ سینٹرز پر بھی میزائل حملے کیے گئے ہیں جبکہ روسی فوج یوکرین کے علاقے ماریوپول اور اڈیسا میں پہنچ گئی ہے۔ ادھر روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین میں ملٹری آپریشن کا اعلان کر دیا ہے اور دیگر ملکوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے اس معاملے میں مداخلت کی کوشش کی تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ https://twitter.com/breaknewsi/status/1496714698917617669?s=20&t=GicntOGhuaLUA-HiQDsnOA صدر پوٹن نے جمعرات کو مقامی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرقی یوکرین میں سویلین آبادی کے تحفظ کے لیے حملہ ضروری تھا۔ https://twitter.com/holmescnn/status/1496712564335599626?s=20&t=zDkMhJUIDUKrVlUTd5rsJA روسی صدر نے یوکرین کی فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے ہتھیار پھینک دے اور گھروں کو واپس لوٹ جائے۔ پوٹن نے الزام عائد کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ماسکو کی جانب سے پیش کردہ سیکیورٹی یقین دہانی اور یوکرین کو نیٹو اتحاد سے دور رکھنے کے روسی مطالبے کو نظر انداز کر رہے تھے۔ https://twitter.com/TIME/status/1496711845285187592?s=20&t=zDkMhJUIDUKrVlUTd5rsJA دوسری جانب امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے روسی صدر کے اقدام کو یوکرین پر اشتعال انگیز اور غیر منصفانہ حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری روس کا احتساب کرے گی۔ امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کے مطابق جس وقت صدر پوٹن ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کر رہے تھے اس وقت یوکرین کے علاقے خرکیف اور دیگر علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ https://twitter.com/ARomero_WX/status/1496722164413652992?s=20&t=GicntOGhuaLUA-HiQDsnOA دوسری جانب کیتھولک چرچ کے سربراہ اور مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے روس یوکرین تنازع پر تمام فریقین سے جنگ کے خطرات کو روکنے اور خدا کے سامنے اپنے ضمیر کا جائزہ لینے پر زور دیا ہے اور امن کیلئے 2مارچ کوبین الاقوامی سطح پر روزہ رکھنے اور دعا کی اپیل کی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق انہوں نے اپنے ہفتہ وار خطاب کے آخر میں کہا کہ انہیں یوکرین کی صورتحال اور خطرناک پیش رفت افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر مذموم مقاصد کے حصول کے لیے امن خطرے میں پڑ گیا ہے۔ https://twitter.com/PMBreakingNews/status/1496713544108318722?s=20&t=zDkMhJUIDUKrVlUTd5rsJA انہوں نے کہا کہ فریقین ایسے اقدامات سے گریز کریں جو لوگوں کے لئے مزید مشکلات کا باعث بن سکتے ہیں۔ انہوں نے مذاہب کو ماننے والوں او رنہ ماننے والوں سمیت تمام افراد سے اپیل کی کہ وہ امن کے لیے 2مارچ کو بین الاقوامی سطح پر روزہ رکھیں اور دعا کریں۔ https://twitter.com/michaeldweiss/status/1496713633497190405?s=20&t=zDkMhJUIDUKrVlUTd5rsJA امریکی صدر جوبائیڈن نے روسی فوج کے حملے سے متعلق اپنا ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پوری دنیا کے لوگوں کی دعائیں یوکرین کے لوگوں کے ساتھ ہیں۔ جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ صدر پوٹن نے پہلے سے منصوبہ بندی کرکے جنگ کرنے کا فیصلہ کیا جس سے انسانی جانوں کا ضیاع ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی المیہ جنم لے گا۔ https://twitter.com/POTUS/status/1496695560849473536?s=20&t=FZ5glMPrc72G4wFoPa5-4Q انھوں نے کہا کہ صرف روس پر ہی اس حملے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کی ذمہ داری عائد کی جائے گی اور امریکا اور اس کے اتحادی اور شراکت دار اس کے ردِعمل متحد اور فیصلہ کن انداز میں دیں گے۔ دنیا روس کو اس کا جوابدہ ٹھہرائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ امریکیوں سے جمعرات کے روز امریکی عوام سے خطاب میں یہ بتائیں گے کہ روس کو کن نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سیکریٹری جنرل نیٹو جینز سٹولٹنبرگ نے بھی روسی کے یوکرین پر حملے کی مذمت کی ہے۔ ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں ان کا کہنا ہے کہ اس سے بے شمار شہریوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ https://twitter.com/jensstoltenberg/status/1496694134404534276?s=20&t=i7qv5qkUlFsT6DJbbeJ-Ew انھوں نے اس حملے کو عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور خطے کے ممالک کی سیکیورٹی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ نیٹو اتحادی ملاقات میں فیصلہ کریں گے کہ روس کی جارحیت سے کیسے نمٹا جائے۔