جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مونس الہی فوری ہار مان کر خط کا مطلب سمجھ لیتے ہیں، اس بات کی سمجھ ججوں کو نہیں آرہی، فل کورٹ اس کیس کو سنیں ، حکمران اتحاد کا فل کورٹ کا مطالبہ ہے . ان کا کہنا تھا کہ تین یا پانچ نہیں فل کورٹ چاہیے، ریاست کمزور ہورہی ہے ، اپنے اداروں کی سیاست میں مداخلت سے ریاست کمزور ہورہی ہے ، حکومت کو حکومت کرنے دیں، ہم نے مشکل چیلنج قبول کیا ہے ، اگر ابہام رہے گا تو کچھ بھی درست کام نہیں کرے گا ، ہمارے اداروں میں کچھ ایسے لوگ جو ہیں ریٹائر ہونے کے بعد بے نقاب ہوجاتے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ ادارے کو ایک پارٹی کے لئے کچھ لوگ استعمال کرتے ہیں، عمران خان کی سیاست جھوٹے بیانئے پر کھڑی ہے، عمران خان کی ڈفلی پر کچھ لڑکے لڑکیاں ناچتے ہیں ، عمران کی مستقل حیثیت صرف عالمی ایجنڈے کی تکمیل ہے، عمران ریاست اور اس کے نظریے کو تباہ کرنے کے ایجنڈے پر ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ دستور کی بقاکے لئے ہم ہر جدوجہد کریں گے ، نئی نئی باتیں عدالتی ماحول سے عام آدمی کے کانوں میں پڑتی ہیں، پارٹی لیڈر ہی آخری فیصلوں کا اختیار رکھتا ہے ، پوری دنیا میں وزیر اعظم یاپارٹی صدر ہی آخری فیصلہ کرتا ہے، آج نئی بحث چھیڑ دی گئی ہے کہ پارلیمانی پارٹی لیڈر ہی سب کچھ ہے ، بعض اوقات پارٹی سربراہ ایوان سے باہر ہوتا ہے مگر نگرانی وہی کرتا ہے.