ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ترمیمی ایکٹ کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ دے دیا جبکہ عدالت نے اٹارنی جنرل، وزارتِ قانون اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن ترمیمی ایکٹ کے خلاف پی ٹی آئی کے رہنما علی بخاری کی درخواست پر سماعت کی۔
وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے ریٹائرڈ جج کو ٹربیونل جج مقرر کرنے کی شق شامل کی گئی، ریٹائرڈ جج کی تعیناتی میں چیف جسٹس ہائیکورٹ سے مشاورت ختم کر دی گئی، مشاورت چیف جسٹس کے ساتھ ہوتی ہے، اِس عدالت کے فیصلے پر دوسرے فریق کو اعتراض ہو سکتا ہے۔
دوران سماعت شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ کیس پر لارجر یا ڈویژن بینچ تشکیل دے دیا جائے۔
چیف جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ دوسرے فریق کا جواب آنے دیں پھر دیکھیں گے، لارجر بینچ بنا دوں گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر کے معاونت کے لیے طلب کر لیا۔
عدالت عالیہ نے وزارتِ قانون اور الیکشن کمیشن کو بھی نوٹسز جاری کر کے 10 روز میں جواب مانگ لیا۔
بعدازاں عدالت نے کیس 10 روز بعد دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
یاد رہے کہ 7 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ترمیمی آرڈیننس اور الیکشن کمیشن میں جاری کارروائی کے خلاف درخواست پر سماعت ملتوی کردی تھی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ میں اس حوالے سے آرڈر جاری کروں گا۔
27 مئی کو قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری سے 2 آرڈیننس جاری کردیے گئے تھے، قائم مقام صدر نے پہلا قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2024 جاری کیا تھا اور دوسرا الیکشن ایکٹ رمیمی آرڈیننس جاری کیا۔
قائم مقام صدر نے الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس 2024 بھی جاری کیا تھا، الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے مطابق الیکشن ٹربیونل میں حاضر سروس جج کے علاوہ ریٹائرڈ جج بھی تعینات ہو سکیں گے۔