آرٹیفشل انٹیلی جنس نیوز ویب سائٹس کیلئے نیا خطرہ،

fake news websites are rising
کیپشن: fake news websites are rising
سورس: google

ویب ڈیسک :امریکا میں نیوز ویب سائٹس پر نظر رکھنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ ملک میں جعلی نیوز ویب سائٹس کی تعداد اصل مقامی نیوز ویب سائٹس سے بڑھ گئی ہے اور اس کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے۔

نیوز واچ ڈاگ 'نیوز گارڈ' کے مطابق ٹیکنالوجی اور جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے استعمال سے ان فیک نیوز ویب سائٹس کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے جرنلزم اسکول کے ڈیٹا کے مطابق امریکہ میں اصل مقامی نیوز سائٹس کی تعداد 1213 ہے۔

'نیوز گارڈ' کی مدیر میکنزی صادقی نے وائس آف امریکا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں جعلی نیوز ویب سائٹس کی تعداد 1265 ہو گئی ہے جو مقامی اخبارات کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ روس کی حمایت یافتہ 150 سے زائد ویب سائٹس فیک نیوز کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہیں۔

صادقی نے جعلی ویب سائٹس کی تعداد میں اضافے کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ "آزادی صحافت اور امریکی صدارتی انتخابات کے لیے خطرہ" اور آن لائن میڈیا کے بارے میں عوام میں بداعتمادی پیدا کر سکتی ہیں۔

'نیوز گارڈ' کے مطابق ایسی جعلی ویب سائٹس بنانے والے متعصب کردار ہیں جن کا مقصد زیادہ سے زیادہ کلکس حاصل کر کے منافع کمانا ہے۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں 'میڈل لوکل نیوز انیشی ایٹو' کے ڈائریکٹر ٹم فرینکلن کہتے ہیں کہ امریکا میں مقامی اخبارات کی تعداد مسلسل کم ہو رہی ہے اور کاؤنٹیز کی سطح پر یہ تعداد اب نصف ہو گئی ہے جس کی وجہ سے مقامی کمیونٹی کی خبروں تک رسائی بھی محدود ہوئی ہے۔

فرینکلن کا کہنا ہے کہ جعلی نیوز ویب سائٹس چلانے والے افراد کو یہ اندازہ ہے کہ لوکل نیوز بزنس ماڈل ناکام ہو رہا ہے اور یہی ان کے لیے ایک موقع بھی ہے کہ وہ جعلی ویب سائٹس کے ذریعے یہ خلا پر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 یہ سائٹس اپنا مواد تیار کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں۔ یہ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں اور لوگ ان کے دھوکے میں آ کر سمجھتے ہیں کہ یہ قابل بھروسہ ہیں۔

نیوز گارڈ کے مطابق روسی حمایت یافتہ سائٹس کے اہم کرداروں میں سے ایک جان مارک ڈوگن ہیں۔ ڈوگن امریکی ریاست فلوریڈا کے سابق نائب شیرف تھے جو سال 2016 میں فوجداری الزامات سے بچنے کے لیے ماسکو فرار ہو گئے تھے۔

نیوز گارڈ کے مطابق کریملن ڈوگن کو تحفظ فراہم کر رہا ہے اور وہ 'ڈی سی ویکلی' اور 'بوسٹن ٹائمز' جیسے ناموں سے جعلی نیوز سائٹس کا پرچار کرتے ہیں۔ تاہم ڈوگن سے سائٹس کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے اس سے انکار کیا۔

Watch Live Public News