’پاکستان کی سالانہ ترقی میں کھربوں کا اضافہ ہو سکتا ہے‘

’پاکستان کی سالانہ ترقی میں کھربوں کا اضافہ ہو سکتا ہے‘
پبلک نیوز: ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز 2030ء تک پاکستان کی سالانہ ترقی میں 9.7 کھرب روپے کا اضافہ کر سکتی ہیں، گوگل رپورٹ جاری کر دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان،24نومبر،2021: ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، 2030ء تک، پاکستان کی اقتصادی ترقی میں 9.7کھرب روپے(59.7 ارب امریکی ڈالرز)کاسالانہ اضافہ کر سکتی ہے جو 2020ء میں ملک کی مجموعی پیداوار کے 19 فیصد کے برابر ہے۔ یہ بات گوگل (GOOGLE)اور پاشا (P@SHA)کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ ”اَن لاکنگ پاکستان ڈیجیٹل پوٹینشل“ کے عنوان سے جاری کردہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ ملک 300,000سے زائد آئی ٹی پروفیشنلز کا مرکز ہے جو سالانہ25,000 سے زائدآئی ٹی گریجویٹس پیدا کرتا ہے اور 2010ء سے،700سے زائدٹیک اسٹارٹ اپس کی تربیت کرچکاہے۔ 2020ء سے ٹیکنالوجی کی برآمدات میں پندرہ فیصدسالانہ کی شرح سے اضافہ ہور ہاہے اور توقع ہے کہ 2022ء میں یہ برآمدات 10,750,000,000روپے(3.5 ارب امریکی ڈالرز)تک پہنچ جائیں گی۔ پاکستان کی آن لائن آبادی میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور 2021ء میں انٹرنیٹ کے استعمال کی شرح میں 54 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ان متعدد کامیابیوں کے باوجود پاکستان ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے اپنے سفر میں مزید آگے جا سکتا ہے۔ یہ رپورٹ الفا بیٹا (AlphaBeta)کے اکنامسٹس نے تیار کی ہے جس میں تین اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جنھیں پاکستان کوترقی کے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ ان اقدامات میں مقامی ٹیک ایکوسسٹم کی مدد کے لیے انفرااسٹرکچر کو ترقی دینا، آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات کیلیے سازگار ماحول کی تخلیق جاری رکھنا اور ملک میں جدت اور ڈیجیٹل اسکلز کو فروغ دینا شامل ہیں۔ کاروباری اداروں، کارکنان اور پاکستان کی نمایاں اقتصادی ترقی کے لیے آٹھ اہم ٹیکنالوجیز میں ٹرانسفارمیشن کی گنجائش موجودہے۔ ان میں موبائل انٹرنیٹ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، بگ ڈیٹا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس(AI)، فن ٹیک(Fintech)، انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT)، ریموٹ سینسنگ، ایڈوانسڈ روبوٹکس اور ایڈیٹو مینوفیکچرنگ شامل ہیں۔ اس بارے میں گوگل کے ریجنل ڈائریکٹر برائے پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا، فرحان قریشی سمجھتے ہیں کہ وبا کے باعث پیش آنے والی اِن رْکاوٹوں کے باوجودپاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کا مستقبل روشن ہے۔ گوگل کے کنٹری ڈائریکٹرنے مزید کہا کہ کووڈ19-کی وبا کے طویل المیعاد اثرات سے نمٹنے اوردیرپا لچک اور ترقی کی غرض سے پاکستان کے لیے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن نہایت اہم ہے۔ گوگل میں ہمارا مقصدپاکستانیو ں کو کارآمد پروڈکٹس اور ٹولز،تیکنکی معلومات اور آن لائن سیفٹی اسکلز فراہم کرنا ہے۔مزیدپیش رفت کرتے ہوئے، ہم پاشا جیسے پارٹنرز اور متعدد سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے تاکہ ڈیجیٹل پاکستان کے ویژن کو حاصل کر سکیں۔ پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مجھے الفا بیٹا کی رپورٹ میں بیان کی گئی دریافتوں کو پڑھ کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز 2030ء تک پاکستان کی سالانہ ترقی میں 9.7 کھرب روپے کا اضافہ کر سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے اور ڈیجیٹل پاکستان کا ویژن پورا کرنے کے لیے کل قومیتی طرز فکر کی ضرورت ہوگی جس میں سرکاری اور نجی دونوں شعبے شریک ہوں۔ اْنھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس میں گوگل اور پاشا جیسے اداروں کی کوششوں کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ الفا بیٹا کی رپورٹ کے مطابق یہ بات نہایت قابل تعریف ہے کہ پاکستانی معیشت میں گوگل پروڈکٹس کے استعمال سے روزگار کے 410,000 سے زائد مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔ پاکستان سافٹویر ہاؤس آسوسییشن کے چیرمین، آئی اٹی اور آئی ٹی سے متعلق سروسسز کے لیے،بدرخوشنود نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاشا کئی ہزار ٹیکنولجی کمپنیز کی نمائندگی کرتا ہے، جن کا ڈیجیٹل پاکستان میں کلیدی کردار ہے۔ہماڑی انڈسٹری نے پچھلے کُچھ سالوں میں شاندار کارگردگی کا مُظاہرہ کیا ہے، اور ہم اسے نئی بلندیوں پر لے کر جانے کے لیے پُرعزم ہے۔ پاشا کا نطریہ پاکستان میں آی ٹی کا لوہامنواناہے۔ اپنے نظریہ سے جُڑے رہنے کے لیے ہم انڈسٹری کی روایات کو مُقدم رکھتے ہیں۔ پچھلی دو دہائیوں سے پاشا پالیسی سازی، ایکوسسٹم کو ساز گار بنانااورتٖفصیلی تھقیق کے ذریعے اپنا ایک مُقام بنانے میں کامیاب ہواہے۔ پاشا، پبلک اور پرائیوٹ اسٹیک ہولڈرذ کے ساتھ سافٹ ویر اور سروس ایکسپورٹ کی فروغ کے لیے کام کرنے کے علاوہ اندرونی معیشیت کے لیے فاسٹ ٹریک ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر بھی کام کرتا ہے۔ گوگل اور پاشا کا ایک مضبوط تعلق ہے اور ہم اسے مزید مستحکم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ پاکستان کا مستقبل ڈیجیٹل ایکوسسٹم کے اعتبار سے سازگار بنا رہے۔ ایونٹ میں شریک گوگل ڈیویلپر اسٹوڈنٹ کلب (GDSC)کی سابق لیڈ اور ایفینٹی (Afiniti) کی جونیئر ڈیٹا سائنٹسٹ، کرنزا مؤمن نے پاکستان میں ڈیویلپر کمیونٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کے لیے گوگل کی کوششوں کے طور پر ہمارے پاس گوگل ڈیویلپر اسٹوڈنٹ کلبس، گوگول ڈیویلپر گروپس، ویمن ٹیک میکرز اور گوگل ڈیویلپر ایکسپرٹس جیسے پلیٹ فارمزموجود ہیں۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔