پاکستان کا پہلا جدید فش کیج کلچر

پاکستان کا پہلا جدید فش کیج کلچر
عمران سعیدی روایتی طریقوں سے تو آپ نے مچھلی کی فارمنگ دیکھی ہو گی، مگر اب پاکستان میں پہلی بار جدید انداز میں نایاب مچھلیوں کی فارمنگ بھی شروع ہو چکی ہے۔ یہ مچھلیاں ذائقے میں لذیذ ہونے کے ساتھ غذائیت سے بھی بھرپور ہوتی ہیں۔ پاکستان میں قائم ہونے والے پہلے جدید فش کیج کلچر سے تیار ہونے والی نایاب مچھلیوں کی فارمنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس کی مچھلیاں لذیذ ہونے کے ساتھ غذایت سے بھی بھرپور ہوتی ہیں، اس جدید فش کیج کلچر کے بارے میں آپ ضرور جاننا چاہیں گے۔ پاکستان میں جدید طریقے سے مچھلی کی فارمنگ کا طریقہ تحصیل علی پور پانچ دریاؤں کے سنگم ہیڈ پنجند کے مقام پر متعارف کروا دیا گیا ہے جہاں چلتے دریا میں مچھلیوں کی افزائش کا سلسلہ جاری ہے۔ دنیا میں مچھلیوں کی اس جدید فش فارمنگ کو فش کیج کلچر کے نام سے پہچانا جاتا ہے جو عام روایتی فش فارمنگ سے ذرا مختلف ہے فش کیچ کلچر میں مچھلی کی فارمنگ کے لیے لوہے کے پنجروں کو پلاسٹک کے ڈرموں کے سہارے چلتے دریا دریائے چناب میں رکھا گیا ہے۔ پنجرے کے چاروں اطراف خاص قسم کا جال لگا کر نایاب مچھلیوں جن میں تلاپیا، پنگیشیس، رہو، سی باس کا سیڈ چھوڑ دیا جاتا ہے۔ سات ماہ کے دوران مچھلی کو خاص قسم کی فلوٹنگ خوراک کے ساتھ آکسیجن کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ویکن بلور، پیڈی ایٹر جیسی جدید مشینری بھی نصب کی گئی ہے۔ پاکستان سے قبل تھائی لینڈ، ویتنام، چائنہ جیسے ممالک نے فش کیج کلچر کے ذریعہ اپنی معیشت کو مضبوط کیا ہوا ہے جس سے وہ اربوں ڈالر زرمبادلہ حاصل کر رہے ہیں۔ فش کیچ کلچر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فش کیج کلچر میں افزائش ہونے والی مچھلیاں پاکستان کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک بھی ایکسپورٹ کی جائیں گی۔ فش کیج کلچر میں کام کرنے والے ملازمین اچھا روزگار ملنے پر خوش دیکھائی دیتے ہیں۔ فش کیج کلچر کے جدید طریقے سے مچھلی کی فارمنگ کے باعث پاکستان کی معیشت مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ بے روزگار افراد کو روزگار کے موقع بھی فراہم کر رہا ہے۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔