یاسمین راشد اور عندلیب عباس گرفتار

یاسمین راشد اور عندلیب عباس گرفتار
پولیس نے ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس کو گرفتار کر لیا. دونوں خواتین رہنماؤں نے ایک ڈیرے میں پناہ لے رکھی تھی. گرفتاری کے وقت یاسمین راشد اور عندلیب عباس نے نعرے بازی بھی کی. دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان معاہدہ ہو گیا ہے.ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف دھرنا نہیں صرف جلسہ کرئے گی، حکومت اور تحریک انصاف کے مابین ڈھائی گھنٹہ مذاکرات جاری رہے. حکومت کی جانب سے ایاز صادق اور یوسف رضا گیلانی مذاکراتی ٹیم میں شامل تھے جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے اسد عمر اور پرویز خٹک نے مذاکرات کئے. ادھر سپریم کورٹ میں راستوں کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت، چیف کمشنر اسلام آباد کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے لئے متبادل انتظامات کرنے کی ہدایت کردی گئی۔ سپریم کورٹ نے راستوں کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کو لانگ مارچ کیلئے متبادل انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس اعجاز الحسن نے چیف کمشنر کو ہدایت کی کہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے لیے مناسب جگہ فراہم کریں۔ لانگ مارچ کی جگہ پر مظاہرین کو رسائی دینے کے لیے ٹریفک پلان بنایا جائے۔ یہ اپنا احتجاج کریں اور گھروں کو واپس جائیں۔ عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چودھری کو ہدایات لینے کے لیے اڑھائی بجے تک کا وقت دیدیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے یقین دہانی بھی لیں گے کہ احتجاج پرامن ہوگا اور املاک کو نقصان نہ پہنچے۔ نہ تشدد اور نہ ہی ٹریفک بلاک ہو۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر، آئی جی اور اٹارنی جنرل معاملے کا حل نکالیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل ہدایات لے کر انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھیں۔ سب بہاریں پاکستان کے ساتھ ہیں۔ معزز جج کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کو گرفتاری کا خدشہ ہے تو لسٹ دے دیں۔ جنھیں گرفتاریوں کا خدشہ ہے انھیں تحفظ دینگے۔ سیاسی جماعتوں کے بھی مفاد ہیں۔ عوام اور ملک کے سامنے سیاسی مفادات کی کوئی حثیت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی بہاروں کو آپس کی لڑائیوں میں خزاں میں تبدیل نہ کریں۔ سیاست میں آج ایک اور کل دوسرا ہوگا۔ لانگ مارچ کے لیے مناسب جگہ فراہم کریں۔ انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ لانگ مارچ کی جگہ پر مظاہرین کو رسائی دینے کے لیے ٹریفک پلان بنایا جائے۔ یہ اپنا احتجاج کریں اور گھروں کو جائیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔