لاہور (پبلک نیوز) حکومت نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ضمنی الیکشن کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں دو پٹیشنز دائر کی جائیں گی۔ ایک پٹیشن میں الیکشن کمیشن کے دوبارہ انتخاب کو چیلنج کیا جائے گا، دوسری پٹیشن میں آفیسرز کے خلاف کارروائی کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، فردوس عاشق اعوان، علی ظفر ایڈووکیٹ اور این اے 75 سے تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی بھی شریک ہوئے۔ ڈسکہ کے ضمنی انتخاب بارے بریفنگ دی گئی، قانونی ٹیم نے وزیراعظم کو آئندہ لائحہ بارے مشورہ دیا۔
بیرسٹر علی ظفر نے وزیر اعظم کو اہم مشورہ دیا۔ علی ظفر کی رائے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کو عدالت میں دو پٹیشنز کے ذریعے چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف ہائی کورٹ میں 2 پٹیشنز دائر کرے گی، ایک پٹیشن میں الیکشن کمیشن کے دوبارہ انتخاب کو چیلنج کیا جائے گا۔ دوسری پٹیشن میں افسران کے خلاف کارروائی کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا جائے گا۔
قانونی ٹیم نے وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ میں کہا کہ الیکشن کمیشن کو آفیسرز کے خلاف اس نوعیت کی کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کی منظوری دے دی، پیر کے روز الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔