وفاقی حکومت نے مہنگائی کی چکی میں پسی عوام پر ایک اور پہاڑ گراتے ہوئے بجلی کی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے فی یونٹ قیمت ساڑھے تین روپے بڑھا دی گئی ہے۔ یہ اہم اعلان وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترجیحی بنیادوں پر ملک کے پانچ برآمدی شعبوں کو سستی گیس اور بجلی فراہم کی جائے گی۔ جبکہ انڈسٹری کے فیڈرز پر بجلی کی فراہمی کو 24 گھنٹے ممکن بنایا جائے گا۔ خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ بہت جلد بجلی کے ٹیرف کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ ہم خطے کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں ٹیرف دینا چاہتے ہیں۔ وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے بجلی کی قیمت میں اضافے کی منظوری دیدی ہے۔ تین ماہ کے اندر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ بجلی کی قیمت میں 26 جولائی سے ساڑھے 3 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس اضافے کا بڑا حصہ فیول سرچارج بن کر آ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ اضافے کا ایک تہائی صارفین پر اثر نہیں پڑے گا۔ بجلی کی قیمت میں اضافہ اس لئے کیا گیا کیونکہ ہمیں ایندھن کی قیمت میں اضافے کا سامنا ہے۔ نومبر میں اس میں کمی آ جائے گی، بس آئندہ تین ماہ ہی مشکل ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کیساتھ تمام معاملات حل کے قریب ہیں۔