سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر فل کورٹ کے ذریعے ریٹائرڈ ججز کو مراعات دینے کی مخالفت کر دی۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا ریٹائرڈ ججز کو گاڑی فراہمی کی تجویز نامناسب اور باعث شرم ہے۔ رجسٹرار کی نظر انصاف کی فراہمی کو متاثر کرنے والے اہم معاملات کے بجائے عوامی وسائل پر ہے. جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا مجھے یکم جون کو یہ انتہائی باعث شرم تجویز موصول ہوئی، اسی روز رجسٹرار سے کہا کہ وہ قانون یاضابطہ بتائیں جس میں فل کورٹ کو یہ اختیار حاصل ہے۔ رجسٹرار بجائے غیر قانونی کام روکنے کے یہ کہہ رہے ہیں کہ جج اپنے حلف سے روگردانی کریں۔ ریٹائرڈ ججز کے لیے مراعات کی تجویز دینا جج کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت جس کے مقدمات عدلیہ کے سامنے ہوں وہ فل کورٹ کے فیصلے کو نظر انداز کرسکتی؟ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ریٹائر ہونے کے بعد اس کا براہ راست فائدہ ہم ججز کو ہو گا، مطلب یہ ہے کہ ہم بطور جج اپنا عہدہ ذاتی فائدے کے لیے استعمال کریں گے۔ یہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو گا۔ انہوں نے کہا رجسٹرار کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ کچھ بھی کر سکتا ہے، میں ریٹائرڈ جج کو کسی بھی قسم کی مراعات دینے کی تجویز سے اختلاف کرتا ہوں۔