ویب ڈیسک: اسرائیلی انتہا پسند وزیرقومی سلامتی اتمار بن گویر نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی ممکن ہوا مسجد اقصی میں کینسہ ( یہودی عبادت گاہ) تعمیر کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی رہنما فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندانہ بیانات دینے سے باز نہیں آرہے۔ مسجد اقصی میں یہودی عبادت گاہ بنانے کے بیان نے اربوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔
اتمار بن گویر نے ایک ریڈیو انٹرویو میں تجویز پیش کی کہ اگر ممکن ہوا تو وہ مسجد اقصی کے کمپاؤنڈ میں ایک یہودی معبد بنائیں گے۔
صہیونی انتہا پسند وزیر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اسرائیلی قانون ٹیمپل ماؤنٹ میں مسلمانوں اور یہودیوں کے نماز ادا کرنے کے حقوق کو مساوی قرار دیتا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی مسجد اقصیٰ کو ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔ یہ بیانات انتہا پسند وزیر اور تقریباً تین ہزار یہودی آباد کاروں کے المسجد الاقصیٰ پر دھاوا بولنے کے صرف دو ہفتے بعد سامنے آئے ہیں۔
اس بیان پر فوری طور پر کڑی تنقید شروع ہوگئی جس کے بعد وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے فوری طور پر اس بات کی تصدیق کی کہ مسجد اقصیٰ کی قانونی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
اسرائیلی وزیر تعلیم نے بین گویر کے خیالات کو احمقانہ اور پاپولسٹ قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر داخلہ موشے اربیل نے ایسے بیانات کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے ان بیانات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے کہا کہ وزیراعظم حکومتی ارکان کے فرار پر قابو پانے میں ناکام رہے۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق اسرائیلی سیکورٹی حکام نے پہلے بھی خبردار کیا تھا کہ ایسی پالیسی مشرق وسطیٰ میں مذہبی جنگ کو بھڑکا سکتی ہے۔ اس سے مشرقی القدس اور مغربی کنارے میں سکیورٹی کی صورتحال میں بڑی خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔
اسرائیلی وزیرکے بیان کی پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین کی سخت مذمت:
پاکستان علماء کونسل نے اسرائیلی وزیر اتمار بِن گویر کی طرف سے مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی عبادت گاہ بنانے کے بیان کی سخت مذمت کی ہے۔
پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اسرائیلی وزیر اتمار بِن گویر کی طرف سے مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی عبادت گاہ بنانے کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہودی وزیر کا بیان پورے عالم اسلام اور امن چاہنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔
اس حوالے سے فوری طور پر اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ یہودی وزیر کا بیان مشرق وسطیٰ اور عالمی امن سے کھیلنے کے مترادف ہے اور اس طرح کی انتہاپسندانہ اور اشتعال انگیز بیانات اور عالمی سطح پر دہشتگردی کے مترادف ہے۔
مسجد اقصیٰ کی تاریخی ، اسلامی اور قانونی حیثیت ہے اور اسے ختم کرنے کی کوئی بھی سازش دنیا کے امن کو تباہ کرنے کے مترادف ہو گی، عالمی دنیا اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اسرائیلی مظالم کو ختم کروانے اور ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
عالمی برادری کو اسرائیلی وزیر کے اس بیان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور اسرائیل کی سفاکیت اور بربریت کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔