(ویب ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر کےپولیس اسٹیشنز میں درج لاکھوں مقدمات کےچالان عدالت پیش نہ ہونے کے انکشاف پر آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے منشیات کےملزم عمران علی کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران مقدمات کا چالان عدالت میں پیش نہ ہونے کا انکشاف ہوا۔
عدالت نے گذشتہ برسوں میں زیرالتواء تین لاکھ باسٹھ ہزار ایک سو ستائیس مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ عدالت نےحکم دیا کہ زیر التواء تمام مقدمات کےچالان کی بھی مکمل تفصیلات پیش کی جائیں۔
عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ کہ یہ بتایا جائے کہ مقدمات کس نوعیت کے ہیں اور ان مقدمات کےملزم گرفتار ہوئے ہیں یا ابھی جیلوں میں ہیں ۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اگر ملزم گنہگار نہیں تو جیلوں میں کیوں بند ہیں؟ ڈی پی او تو اپنے دفاتر میں ویسے نہیں بیٹھتے آپ کے کہنے پر کیسے بیٹھ گئے۔
عدالتی حکم پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے تفصیلی رپورٹ پیش کردی جس کے مطابق سال دوہزار سترہ سے رواں سال جولائی تک پچاس لاکھ 31ہزار انتالیس مقدمات درج ہوئے اور آٹھ برسوں میں بتالیس لاکھ چھیانوے ہزار پانچ سو چھیاسی مقدمات کاچالان داخل ہوا۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ تین لاکھ بہتر ہزار تین سو چھبیس مقدمات کےاخراج کی رپورٹ مرتب کی گئی اور زیرالتواء تین لاکھ باسٹھ ہزار ایک سو ستائیس مقدمات کاچالان عدالت پیش نہ ہوسکا۔
درخواست پر مزید کارروائی 3 ستمبر کو ہوگی۔