علی سد پارہ کی لاش کیسے شناخت ہوئی؟

علی سد پارہ کی لاش کیسے شناخت ہوئی؟

سکردو (پبلک نیوز) وزیراطلاعات گلگت بلتستان فتح اللہ خان نے پاکستان کے قومی ہیرو کوہ پیما علی سدپارہ کی نعش ملنے کی تصدیق کر دی ہے۔وزیراطلاعات جی بی کا کہنا ہے کہ کے ٹوبیس کیمپ4سے علی سدپارہ اورجان سنوری کی نعشیں ملی ہیں۔ دوربین سے2 لاشوں کی شناخت کی گئی۔ جو کپڑے علی سدپارہ نے پہنے تھے ان سے شناخت کی گئی۔

فتح اللہ خان نے مزید بتایا کہ 3 نعشیں ملی ہیں۔ 2 نعشوں کی شناخت ہو گئی ہے۔ آرمی کے ہیلی کاپٹرکے ذریعہ لاشوں کو نیچے لایا جائے گا۔ کل تک نعشیں حکومت کے پاس آ جائیں گی۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت نے خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا کہ کے ٹو مہم جوئی کی ایک ٹیم کو تین لاشیں ملی ہیں، جن میں سے ایک کا کوہ پیمائی سوٹ علی سد پارہ کے سوٹ سے میچ کر گیا ہے۔علی سدپارہ کی میت کی تصدیق انکے سوٹ سے ہوئی ہے. تینوں افراد کی لاشیں کے ٹو کے سب سے خطرناک مقام بوٹل نیک سے ملی ہیں . اس سے پہلے کوہ پیمائوں کیلئے مہم جوئی کے انتظامات کرنیوالی کمپنی الپائن ایڈوینچر گائیڈز نےاپنے ٹوئٹر ہیغام میں لاشوں کے ملنے کی تصدیق کی تھی ۔ کمپنی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ علی سدپارہ کی لاش کے ٹو کے مقام بوٹل نک سے 300 میٹر دور ملی ہے۔

علی سدپارہ کی میت کی تلاش کے لیے اس سے قبل بھی طویل آپریشن کیا گیا تھا تاہم اس میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی تھی .

یاد رہے کہ گزشتہ سال سرمائی مہم جوئی کے دوران تین کوہ پیماء لاپتہ ہوئے تھے۔ لاپتہ کوہ پیماوں میں پاکستانی کوہ پیماء علی سدپارہ، آئس لینڈ کے جان اسنوری اور چلی کے جان پبلو سامل تھے۔

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔