بلوچستان:تعلیمی ایمرجنسی نافذ، سرکاری کتابیں ردی میں فروخت ہونے لگیں

بلوچستان:تعلیمی ایمرجنسی نافذ، سرکاری کتابیں ردی میں فروخت ہونے لگیں
کیپشن: Balochistan: Educational emergency enforced, government books started selling in junk

ویب ڈیسک: بلوچستان حکومت نے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کردیا۔

اس حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق بلوچستان کے تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز، ہیڈ ماسٹرز اور سینئر اساتذہ اسٹیشنز پر رہیں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی پیشگی اطلاع کے بغیر کوئی بھی ڈیوٹی اسٹیشن نہیں چھوڑے گا۔

اعلامیے کے مطابق ہر ضلع کے ای ڈی او روزانہ 3 اسکولوں کا دورہ کر کےجامع رپورٹ پیش کریں گے۔

دوسری جانب محکمہ تعلیم کے عجیب کارنامے منظر عام پر آنے لگے۔ محکمہ تعلیم کی کتابیں اسکولوں کے بجائے ردی میں فروخت ہونے لگیں۔ مقامی کباڑخانے میں ایک درجن سے زائد کتابیں فروخت کی گئیں۔

وزیراعلی بلوچستان کی ہنگامی اقدامات کے برعکس کوہلو میں محکمہ تعلیم کے آفیسران خواب خرگوش کی نیند سورہے ہیں۔ ضلع کی مختلف تحصیلوں اور اسکولز میں تاحال سال 2024 کی کتابیں نہیں پہنچ سکیں۔

محکمہ ایجوکیشن نے مذکورہ کتابیں کسی سکول کےلئے لے جانے کا جواز ڈھونڈ کر جان چھڑا لی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ مذکورہ کتابوں میں سال 2022،سال 2023 اور سال 2024  کی کتابیں بھی شامل ہیں۔

شہریوں نے وزیراعلٰی بلوچستان اور سیکرٹری تعلیم سے فوری نوٹس لیکر کاروائی کا مطالبہ کردیا۔