ہم میں سے ہر کسی نے اپنی پوری زندگی میں کم از کم ایک بار ضرور سوچا ہوگا کہ ‘کاش میرے پاس ایک سپر ہیرو کی طاقت ہوتی’۔ اب سٹینفورڈ یونیورسٹی کے ایک معروف پروفیسر نے دعویٰ کیا ہے کہ آنے والے وقتوں میں سپر ہیرو ویکسین انسانوں کے لیے دستیاب ہوگی۔
جینیات کے ایک پروفیسر یوان ایشلے نے انسانی خواہش سے متعلق چونکا دینے والا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے وقت میں ایسی ویکسین دستیاب ہوگی جو آپ کو ‘سپر ہیرو’ بنا دے گی۔
تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اڑنے لگیں گے یا آپ کی آنکھوں سے شعاعیں نکلنا شروع ہو جائیں گی۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ یہ ویکسین آپ کو مضبوط بنائے گی۔ اس میں بیماریوں سے لڑنے کی طاقت ہوگی۔ یا یوں کہہ لیں کہ یہ ویکسین لینے کے بعد آپ کبھی بھی ‘سپر ہیرو’ کی طرح بیمار نہیں ہو سکتے۔
پروفیسر یوان ایشلے نے کہا کہ آنے والے وقت میں ایسی ویکسین آئے گی جو انسانوں کو الزائمر اور دل سے متعلق بیماریوں سے محفوظ رکھے گی۔ یہ ویکسین انسان کو تاحیات صحت مند رکھے گی اور بڑھاپے میں بھی کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ یعنی انسان سپر ہیرو کی طرح بے خوف ہو کر زندگی گزار سکے گا۔
ویکسین کی تیاری کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے اولمپک ایتھلیٹ کا جسم استعمال کیا جائے گا۔ یہ ویکسین کھلاڑی کے جسم کے آئیڈیل سیلز کی مدد سے تیار کی جائے گی۔ کیونکہ ایک کھلاڑی کی قوت مدافعت ایک عام انسان کی نسبت بہت بہتر ہوتی ہے، ساتھ ہی ان کے خلیات بھی مضبوط ہوتے ہیں۔
پروفیسر ایشلے نے مزید کہا کہ جینومک میڈیسن کئی دہائیوں سے اس مقصد کیلئے سخت محنت کر رہی ہے۔ بدلتے وقت میں تیز رفتاری سے تیار ہونے والی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے سپر ہیرو ویکسین بنانا ناممکن نہیں ہے۔ اگر یہ تیار ہو گئی تو یہ طبی دنیا میں کسی معجزے سے کم نہیں ہو گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آنے والے وقت میں جینیٹک انجینئرنگ کے ذریعے ناصرف انسانی جسم کے جینز کی مرمت بلکہ ڈی این اے کو بھی تبدیل کیا جا سکے گا۔ ان دونوں چیزوں سے یہ فائدہ ہوگا کہ انسان بیماریوں کو آسانی سے شکست دے سکے گا یا انسانی جسم کی قوت مدافعت جان لیوا بیماریوں کے خلاف مضبوط ہو گی۔