ویب ڈیسک: پی ٹی آئی نے مالی بحران کے باعث ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی کر دی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے کئی ماہ کی تاخیر کے بعد اپنے ملازمین کو آگاہ کیا ہے کہ مالی بحران کی وجہ سے ان کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی کی جائے گی۔ پارٹی کے وہ ملازمین جو چھاپوں اور گرفتاریوں کا سامنا کر چکے ہیں۔ کہتے ہیں کہ انہیں پوری تنخواہ ملنی چاہیے کیونکہ انہیں بھی اپنے گھروں کے اخراجات پورے کرنے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے اپنی تنخواہیں تو بڑھا لیں لیکن وہ ملازمین کی بقایا رقم ادا کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ وہ ملازمین کی فلاح و بہبود کا خیال رکھتے ہیں اور انہوں نے تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی کی تجویز کی مخالفت کی۔ ایک ملازم کے مطابق پی ٹی آئی کے 25 سے 28 تنخواہ دار ملازمین ہیں۔ جنہیں 35,000 سے 200,000 روپے تک تنخواہ ملتی ہے۔ وہ اکاؤنٹس، دفاتر اور میڈیا ونگ میں کام کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد اور لاہور کے سیکریٹریٹ کا کل ماہانہ خرچ تقریباً 40 لاکھ روپے ہے۔جولائی 2023 میں پی ٹی آئی سیکریٹریٹ پر چھاپے کے بعد کئی ملازمین گرفتار ہوئے اور ان کی تنخواہیں روک دی گئیں۔ جب وہ جیل سے رہا ہوئے اور دوبارہ کام پر آئے تب بھی کئی ماہ تک ان کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔
ایک اور ملازم نے بتایا کہ اکتوبر 2024 میں انہیں کہا گیا کہ پارٹی کے پاس چئیرمین آفس بنی گالہ کے بل ادا کرنے کے لیے رقم نہیں ہے۔ اس لیے ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے گی تاکہ بجلی اور دیگر سہولیات منقطع نہ ہوں۔