عمر ایوب کا بطور سیکرٹری جنرل استعفی مسترد،اندرونی کہانی سامنے آگئی

عمر ایوب کا بطور سیکرٹری جنرل استعفی مسترد،اندرونی کہانی سامنے آگئی
کیپشن: عمر ایوب کا بطور سیکرٹری جنرل استعفی مسترد،اندرونی کہانی سامنے آگئی

ویب ڈیسک:پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے عمر ایوب کا بطور سیکرٹری جنرل استعفی مسترد کردیا، اجلاس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو استعفی منظور نہ کرنے کے لیے پیغام بھیجنے کے ساتھ ساتھ کام جاری رکھنے کی ہدایت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں عمر ایوب، گوہر علی، اسد قیصر سمیت دیگر پی ٹی آئی اراکین نے شرکت کی۔

اجلاس میں عمرایوب کا بطورسیکرٹری جنرل پی ٹی آئی استعفی منظور نہ کرنے کی قرارداد پیش کردی گئی جبکہ پارلیمانی پارٹی کے شرکاء نے عمر ایوب کا بطور سیکرٹری جنرل استعفی کو مسترد کردیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ عمرایوب نے مشکل ترین حالات میں پارٹی معاملات کو چلایا۔

پارلیمانی پارٹی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو عمر ایوب کا استعفی منظور نہ کرنے کے لیے پیغام بھیجنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ عمران خان سے عمرایوب کو بطورسیکرٹری جنرل کام جاری رکھنے کی ہدایت کی جائے گی۔ 

اجلاس میں پارلیمانی پارٹی کے اراکین کے آپسی اختلافات ختم کرنے پرزور دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں آپسی لڑائیوں اور اختلافات پر  ممبران  کی کھل کر گفتگو ہوئی اور عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر کی موجودگی میں ارکان  نے قیادت کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق ممبر اسمبلی کے اجلاس میں موقف  اپنایا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ممبران کو آپس میں لڑایا جارہا ہے۔ ارکان نے رائے دی کہ شیر افضل مروت کو شیخ وقاص اکرم کے سامنے لاکر اختلافات پیدا کیےجا رہے ہیں،عمر ایوب کے  استعفیٰ دیتے ہی متبادل پنجاب سے لانے کی کوششیں شروع ہو گئیں۔

ذرائع کے مطابق اراکین نے رائے دی کہ اسد قیصر قیادت کے ہمراہ پارٹی کے اختلافات اور مسائل کے حل کے لیے کردارا ادا کریں،نئی پالیسی بناکر آپسی نفرتوں کو ختم کیا جائے، اجلاس میں بیرسٹر گوہرعلی، عمر ایوب اور زرتاج نے اختلافات کے خاتمے کے کوششوں پر اتفاق کیا۔ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں غیر متعلقہ تمام افراد کا داخلہ روکا جائے،جب اجلاس ہو رہا ہو تو موبائل یا کیمرہ استعمال ہوتا ہے خبریں باہر جاتی ہیں۔

Watch Live Public News