صدام حسین کی جیل میں تحریر شدہ یاداشتیں منظرعا م پر آگئیں

saddam hussein
کیپشن: saddam hussein
سورس: google

ویب ڈیسک :عراق کے سابق صدر صدام حسین کی بیٹی رغد اپنے والد کے جیل میں لکھی گئی یادداشتوں کے کچھ صفحات کو منظر عام پر لے آئی ہیں۔ ان یادداشتوں کو سابق عراقی صدر نے اپنے ہاتھوں سے لکھا ہے۔

رپورٹ کےمطابق  صدام حسین نے لکھا کہ 15 مئی 2014 کی صبح نماز کے وقت میں نے خواب دیکھا کہ میں عراقیوں سے مل رہا ہوں۔ ملاقات سے پہلے میں نے محسوس کیا کہ میری پتلون کے اندر کپڑے کا ایک بنڈل موجود ہے۔ پھر وہ ایک پورا پاجامہ باہر نکل رہا تھا۔

سابق عراقی صدر نے اس خواب کے ساتھ امریکی جیل میں اپنی یادداشت کا آغاز کیا۔ ان کی بیٹی رغد نے ان صفحات کو اپنے ’’ ایکس‘‘ اکاؤنٹ پر شائع کرنا شروع کیا ہے۔ اس خواب کی تعبیر مرحوم صدر نے خود کی اورلکھا یہ تمام خواب اس بات کا امکان ہے کہ مجھے کسی ہسپتال میں داخل کیا جائے گا، یا شاید میرے اوپر آپریشن کیا جائے گا اور میرے جسم سے کوئی نقصان دہ یا پریشان کن چیز نکال دی جائے گی۔ کیا وہ خوابوں کی تعبیر اس طرح نہیں کرتے؟

یادداشتوں کے بعد کے صفحے میں یہ واضح ہو گیا کہ جب انہیں ہسپتال لے جایا گیا۔ صدام حسین نے اس کے متعلق لکھا کہ میرے پتے میں پتھری کی موجودگی نے جگر اور معدے کے کام کو خلل میں ڈال دیا، اس کے لیے طبی مداخلت کی ضرورت تھی۔ اپنی یادداشتوں کے دوران مرحوم عراقی صدر نے بتایا کہ وہ جیل میں کیسے ثابت قدم اور پرسکون تھے۔ بات اس حد تک پہنچی کہ وہاں سے گزرنے والے دو ڈاکٹر ان کی حالت دیکھ کر حیران رہ گئے۔

اپنی یادداشتوں میں صدام حسین نے کہا صبح کے وقت دو ڈاکٹر ایلس اور کولڈیرن ایک ساتھ میرے پاس آئے اور معائنے کے بعد ایلس نے یہ سوچ کر کہ میں نے کس طرح پرسکون اور شک و شبہ کے بغیر برتاؤ کیا یہ تبصرہ کیا کہ کہ یہاں سب سے آسان علامات والے مریض انہیں ایسے شکایت کرتے نظر آتے ہیں گویا وہ موت کے راستے پر ہیں۔

یادداشتوں میں نظموں کا ایک مجموعہ بھی شامل تھا۔ اس میں کچھ معروف عربی شاعر متنبی اور کچھ دیگر کی نظمیں تھیں۔ صدام حسین نے اپنی یادداشتوں میں کبھی معافی کے بارے میں بات کی۔ کبھی انصاف کی بحالی کے متعلق اور کبھی انتقام پر لکھا۔ رغد صدام نے پلیٹ فارم ’’ ایکس‘‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ عرب قوم کو نیا سال مبارک ہو، وہ قوم جو ہمیشہ آپ کی جدوجہد میں سب سے اہم رہی ہے۔ پھرانہوں نے کہا اے والد قوم ٹھیک نہیں ہے اور عراق ٹھیک نہیں ہے، قوموں نے اس پر حملہ کیا ہے لیکن میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ عراق ٹھیک ہو جائے گا، انشاء اللہ۔

آج میں نے آپ کی یادداشتوں کا ایک چھوٹا سا حصہ اپنے طریقے سے شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ پبلشنگ ہاؤسز کو ان کو شائع کرنے کے خلاف دھمکیاں ملتی ہیں۔ آج کا دن آپ کے بہت سے مداحوں اور دیگر افراد کے لیے بھی اہم ہوگا۔

رغد نے مزید کہا کہ ہم ان کے لیے آپ کی نجی یادداشتیں وقف کرتے ہیں جو آپ نے اس وقت لکھی تھیں جب آپ عراق میں امریکی حراست میں تھے۔ میرے والد آپ کے لیے تمام تعظیم اور تعریف ہے۔ آپ نڈر ہیرو ہیں۔ اللہ آپ کو جنت کے باغوں میں رکھے۔

صدام حسین کو عراق پر امریکی حملے کے بعد جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم سمیت متعدد الزامات کے تحت عدالتی ٹرائل سے گزارا گیا۔ ان کا مقدمہ نومبر 2006 میں ختم ہوا اور انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ 30 دسمبر 2006 کو صدام حسین کو پھانسی دیدی گئی تھی۔

Watch Live Public News