چاند کے بعد بھارت پہلا خلائی مشن سورج کی جانب بھیجنے کے لیے تیار

چاند کے بعد بھارت پہلا خلائی مشن سورج کی جانب بھیجنے کے لیے تیار
بھارت کی اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے چاند کے جنوبی حصے میں اپنا خلائی مشن بھیجنے والا پہلا ملک بننے کے بعد اپنے نئے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سورج کے سروے کے لیے سٹیلائٹ بھیجے گا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں اسروکا کہنا تھا کہ ’سورج کے بارے میں تحقیق کے لیے پہلا بھارتی خلائی پروگرام ادیتیا-ایل ون کا آغاز 2 ستمبر کے لیے شیڈول ہے‘۔ خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ادیتیا کا ہندی میں مطلب سورج ہے اور یہ پروگرام زمین سے تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر (9 لاکھ 30 ہزار میل) دور خلاکے مدار ہالو ریجن کی طرف چھوڑا جائے گا جو سورج کی مکمل تصویر فراہم کررہا ہوگا۔ اسرو نے بیان میں کہا کہ اس سے سورج کی سرگرمیوں اور رئیل ٹائم میں موسم پر اثرات کا جائزہ لینے میں انتہائی آسانی ہوگی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسپیس کرافٹ فوٹو اسفیئر اور کرومو اسفیئر کے نام سے مشہور خارجی لہروں کا جائزہ لینے کے لیے الیکٹرومیگنیٹک اور پارٹیکل فیلڈ ڈیٹیکٹرز کے استعمال کے ذریعے 7 پے لوڈز لے کر جائے گا۔ مزید بتایا گیا کہ دیگر کئی مقاصد کے علاوہ یہ مشن اسپیس ویدر کے لیے ڈرائیورز بشمول سورج کی ہواؤں کی حرکیات کے بارے میں تحقیق کرے گا۔ اس سے قبل ناسا اور یورپی اسپیس ایجنسی (ای ایس اے) نے سورج سے متعلق تحقیق کے لیے آربیٹرز سے بھیجے تھے اور بھارت کے لیے یہ اپنی نوعیت کا پہلا مشن ہوگا۔ بھارت نے گزشتہ ہفتے چاند پر اپنا خلائی مشن چندریان تھری کامیابی سےلینڈ کیا تھا اور چاند پر اپنا مشن بھیجنے والا چوتھا ملک بن گیا تھا جبکہ اس سے قبل امریکا، روس اور چین نے کامیابی کے ساتھ چاند پر اپنا مشن بھیج دیا تھا۔ چندریان سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ’مون کرافٹ‘ ہے۔ بھارت کے عزائم کا نیا سنگ میل عبور ہوا جو کم لاگت کا خلائی پروگرام تھا، جس کی کامیابی پر دنیا کی بڑی آبادی کے حامل ملک میں خوشیاں منائی گئیں۔ بھارت کے پاس نسبتاً کم بجٹ والا ایرو اسپیس پروگرام ہے، لیکن 2008 میں چاند کے گرد چکر لگانے کے لیے پہلی بار مشن بھیجنے کے بعد سے اس کے سائز اور رفتار میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کے حالیہ مشن کی لاگت تقریباً ساڑھے 7 کروڑ ڈالر ہے جو دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت، ہنر مند انجینئرز کی بدولت موجودہ خلائی ٹیکنالوجی کی نقل اور موافقت کرکے لاگت کو کم کر سکتا ہے۔ بھارت 2014 میں مریخ کے مدار میں مشن بھیجنے والا ایشیا کا پہلا ملک بن گیا تھا اور اگلے برس ہی زمین کے مدار میں 3 روزہ مشن بھی بھیج دیا تھا۔ بھارت کا جاپان کے ساتھ مشترکہ منصوبہ ہے 2025 تک چاند پر ایک اور مشن بھیجے اور اگلے دوسال کے اندر سیارہ زہرہ کے مدار میں بھی خلائی مشن بھیجنے کی منصوبہ بندی ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔