(ویب ڈیسک )احتساب عدالت نے نئے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت 8 اگست تک ملتوی کردی جبکہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے جسمانی ریمانڈ کی مخالف میں دلائل دئیے۔ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔ نئے توشہ خانہ ریفرنس کے تفتیشی ڈپٹی ڈائریکٹر نیب محسن ہارون بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی اور بانی پی ٹی آئی کے مابین گرما گرمی تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، بشریٰ بی بی بھی بانی پی ٹی آئی کے ہمراہ روسٹرم پر آگئیں۔
بشری بی بی نے معزز جج سے کہا کہ آپ جو فیصلہ کرنا چاہتے ہیں کریں میں نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑدیا ہے،آپ جس منصب پر بیٹھے ہیں کیا آپ کو نظر نہیں آرہا نیب کیا کررہی ہے، ہمارے ساتھ مسلسل نا انصافی ہورہی ہے، نیب والے بائیں جانب کھڑے ہیں ہم دائیں جانب کھڑے ہیں، نیب والے ایک کیس کے بعد دوسرا جھوٹا کیس فائل کررہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میری اہلیہ کا توشہ خانہ سے کوئی تعلق نہیں اسکو کیوں سزا دی جارہی ہے،وزیر اعظم میں تھا میری اہلیہ کسی پبلک آفس میں نہیں تھی، نیب والے ضمیر فروش ہیں انکو پیسے دو جو مرضی کہلوا لو۔
نیب ٹیم کو ضمیر فروش کہنے پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی غصے میں آگئے۔سردار مظفر عباسی نے کہا کہ آپ میرے ساتھ پرسنل نہ ہوں کیس پر بات کریں، میں نے آج تک آپ کی ذات پر بات نہیں کی، آپ مجھے تیس ہزار روپے میں مکمل ڈنر اور ٹی سیٹ راجہ بازار سے خرید کر دکھائیں، کیا محمد بن سلمان نے آپکو 30 ہزار مالیت کا ڈنر سیٹ اور ٹی سیٹ تحفے میں دیا تھا، عدالت کی سیدھی جانب میں الٹی جانب آپ کھڑے ہیں۔
تلخ جملوں کے تبادلوں کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔ وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر بانی پی ٹی آئی نے سردار مظفر عباسی سے معذرت کی ، سردار مظفر عباسی نے بانی پی ٹی آئی کی معذرت قبول کرلی۔
بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع کردی،ملزمان کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر 8 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔