غازیان وطن کو سلام، وطن سے محبت کی ایک اور داستان

  غازیان وطن کو سلام، وطن سے محبت کی ایک اور داستان

 ویب ڈیسک: سرزمین پاکستان کی مٹی میں لاتعداد شہدا اور غازیوں کا خون شامل ہے۔  غازیان پاکستان نے جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دفاع وطن میں اپنا تن من قربان کیا ہے، انہی شیروں اور غازیوں میں فرنٹیئر فورس رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے صوبیدار مجیب علی بھی شامل ہیں۔ 

1984 میں پاکستان آرمی کی فرنٹیئر فورس میں شمولیت اختیار کرنے والے صوبیدار مجیب علی  18 جون 2011 کو لائن آف کنٹرول پر پٹرولنگ ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ پیٹرولنگ کے دوران دشمن کی لگائی ہوئی خفیہ لین پر پاؤں آنے کے باعث شدید زخمی ہو گئے۔

زخمی ہونے کے باوجود صوبیدار مجیب علی  اپنے ساتھی جوانوں کو حوصلہ دیتے رہے، صوبیدار مجیب علی غازی نے آپ بیتی سناتے ہوئے کہا کہ جب میں زخمی حالت میں ہسپتال منتقل ہوا تو میرے پاؤں کی حالت اتنی خراب تھی کہ اس کو کاٹنا پڑا ، بھارت ہمارا وہ دشمن ہے جو باہر سے تو بہت بہادر دکھایا جاتا ہے لیکن جب جنگ کا وقت ہو تو اس کا برگیڈ کمانڈر بھی بھاگ نکلے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ایک سپاہی بھارت کے ایک پلاٹون کے برابر ہے، بھارت پاکستان کا بزدل دشمن ہے، مسلمان سپاہی ایمان کی طاقت سے لڑتا ہے اور انڈین سپاہی  لالچ کی خاطر لڑتا ہے، ہم مسلمان موت کو خوشی خوشی قبول کرتے ہیں کہ ہمیں میں شہادت نصیب ہوگی،بھارت کا سپاہی موت کو دیکھتے ہی گھبرا جاتا ہے۔

صوبیدار مجیب علی غازی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے ہر سپاہی کو پاکستانی ہونے کے ناطے فخر ہونا چاہیے، پاؤں کے آپریشن کے بعد مجھے دو سال تک ہسپتال میں رکھا گیا، ہسپتال میں میرا بہت اچھا علاج ہوا اور فوجی ڈاکٹروں نے میری بہت خدمت کی،اس سارے عرصے کے دوران میرے حوصلے بہت مضبوط تھے،میرا پاؤں کا کٹ جانا میرے ملک کے لیے ایک چھوٹی سی قربانی تھی،اگر مجھے اس سے بھی بڑی قربانی دینی پڑے تو میں اپنے وطن کے لیے حاضر ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنے دشمنوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم ہمہ وقت اپنے وطن کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں، دشمن کی جانب سے کوئی بھی دہشت گردانہ وار ہمیں کمزور نہیں کر سکتا۔

Watch Live Public News