ویب ڈیسک: 77 سالوں سے آزاد بھارت دلتوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کی حفاظت میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔
دلتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور ظلم و ذیادتی کے واقعات کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ ہندو مذہب میں ذات پات کے بدترین نظام سے تنگ بھارتی دلت بہت بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
رواں سال اگست میں 14 سالہ دلت لڑکی ہندو انتہاپسندوں کے ہاتھوں ضلع مظفرپور کے علاقے پارو میں گینگ ریپ کے بعد موت کے گھاٹ اتار دی گئی۔ ہندو انتہاپسندوں نے 14 سالہ دلت لڑکی کو گھر سے اغوا کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
دلت لڑکی کو زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کر کہ سفاک انتہاپسندوں نے کھیتوں میں پھینک دیا۔ زیادتی کا نشانہ بننے والی کماری کی والدہ کا کہنا ہے کہ ہماری بیٹی کی موت کو اتنے دن گزر جانے کے بعد بھی انصاف نہیں مل سکا۔
کماری کی والدہ کا مزید کہنا تھا کہ میری بیٹی کو اونچی ذات کے ہندوؤں نے بہت بری طرح قتل کیا، ہمیں کون انصاف دلائے گا۔ بھارت میں دلت بہت پستی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہر دس منٹ کے دوران ایک دلت ظلم کا شکار ہوتا ہے۔ بی جےپی کی حکومت میں بھارت میں لاقانونیت کے راج کے باعث نچلی ذات کے ہندو، اقلیتیں اور خصوصی طور پر خواتین مکمل طورپرغیر محفوظ ہیں۔
بھارت میں جنسی زیادتی کےبڑھتےہوئےواقعات سےخواتین کاگھروں سے نکلنا محال ہوچکا ہے۔
بھارت دنیاکاوہ واحدملک بن چکاہےجہاں عورت ہونا ایک جُرم سے زیادہ کچھ نہیں ہے ، آخر کب تک مودی سرکار بھارت کے حقیقی مسائل سے روگردانی کرتی رہے گی؟