سڑکوں کی تعمیر میں کرپشن کرنے والوں کو پکڑا جائے

سڑکوں کی تعمیر میں کرپشن کرنے والوں کو پکڑا جائے
اسلام آباد ( پبلک نیوز ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے دور میں 2013 میں جو سڑک بنتی تھی اس میں اور آج جو سڑک بنتی ہے اس میں 20 کروڑ اور 4 لین کا فرق ہے، اگر ہم اسی ریٹ پر سڑکیں بناتے تو ہمارے پاس کتنا پیسہ بچتا مزید سڑکیں بنانے کیلئے۔ اصل میں یہ نقصان قوم کا ہوتا ہے جب کرپٹ لوگ قوم کا پیسہ چوری کرتے ہیں۔ جھل جھاؤ بیلہ شاہراہ کی بحالی اور اپ گریڈیشن کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 2013 میں قیمتیں کیا تھیں اور آج 2021 میں کیا ہے، اس کے باوجود اگر آج ہم سڑکیں سستی بنا رہے ہیں تو سوچ لیں کہ انہوں نے اس ملک پر کتنا بڑا ڈاکہ مارا ہے، جب آپ نے مجھے یہ چیزیں بتائیں تو ایف آئی کو میں نے پورا مینڈیٹ دیا ہے کہ وہ قوم کے سامنے یہ چیزیں لائیں کہ کون اس کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ساری قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب میں سکول میں تھا تو ہم پہلی بار ہنزہ گئے، ابھی قراقرم ہائی وے نہیں بنا تھا، وہاں پر حالات ایسے تھے وہاں چھوٹے چھوٹے شہروں میں لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھا تو جب ہم وہاں گئے تو سارا گاؤں باہر پھل لے کر کھڑا ہوتا تھا۔آج یہ حال ہے کہ اتنی زیادہ وہاں ٹورزم ہے کہ ہوٹلز میں جگہ ہی نہیں ملتی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہنزہ اور گلگت بھی بہت پسماندہ تھے، وہاں پر جانا مشکل تھا بلوچستان بھی اتنا بڑا علاقہ ہے، وہاں پر جب تک سڑکیں نہیں بنیں گی وہاں پر ہم تعمیرات نہیں کر سکتے ، جو حکومت اپنے پانچ سال کے الیکشن کا سوچتی ہے وہ کبھی بھی بلوچستان کو ڈویلپ نہیں کرے گی، اس لئے بلوچستان پیچھے چلا گیا، اگر ہم نے پاکستان کو ڈویلپ کرنا ہے تو سارے پاکستان کے حصوں کو ایک ہی طرح اٹھانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چائنہ نے بھی اسی لئے سی پیک روٹ بنایا تھا کہ مغربی چائنا پیچھے رہ گیا تھا تو وہ مغربی چائنہ کو کنیکٹ کرنا چاہتے تھے تاکہ ڈویلپمنٹ وہاں بھی جائے، ہم نے ستر سال میں علاقے پیچھے چھوڑ دئیے ہیں، اس سے صرف علاقے کا فائدہ نہیں ہو گا سارے پاکستان کا ِِفائدہ ہو گا، چائنہ اگر آگے نکلا ہے تو اس وجہ ان کی لانگ ٹرم پلاننگ ہے، صرف الیکشن کا سوچنے سے ملک کبھی آگے نہیں بڑھے گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میری حکومت کی آئیڈیالوجی یہی ہے کہ ملک کبھی مضبوط نہیں ہو سکتا اور آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک یکساں ترقی نہ ہو، ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ جو علاقے پیچھے رہ گئے ہیں ہم ان کی مدد کریں، ہم نے جب اپنا احساس پروگرام کیا تو کیش ہم نے غربت کی سطح پر ڈسٹری بیوٹ کیا، سندھ کو ہم نے 34 فیصد پیسے دئیے کیونکہ وہاں پر غربت زیادہ ہے، میری پوری توجہ بلوچستان پر اس لئے ہے کہ جب تک وہاں ترقیاتی کام نہیں ہوں گے صورتحال بہتر نہیں ہو گی۔

Watch Live Public News