رفح حملہ ٹل سکتا ہے اگر حماس امن فریم ورک منظور کرلے، اسرائیل

blinkin in ksa
کیپشن: blinkin in ksa
سورس: google

ویب ڈیسک :امریکا کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ  اسرائیل کی نئی امن پیشکش  بے لوث اور فرا خدلی کا مظاہرہ ہے حماس غور کرے ۔ جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ رفح حملہ ٹل سکتا ہےاگرحماس جنگ بندی کی تجویز منظور کرتے ہوئے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردے۔

  سی این این کے مطابق حماس  مصر کی طرف  پیش کردہ ایک نئے فریم ورک پر غور کر رہی ہے جس میں گروپ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے بدلے اسرائیل سے اغوا کیے گئے 33 یرغمالیوں کو رہا کرے۔

 فریم ورک جس پر اسرائیل نے جزوی اتفاق کیا ہے کے مطابق 20 سے 33 یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دوسرا مرحلہ  میں "پائیدار  امن کی بحالی" کے   دوران باقی یرغمالیوں، اسیر اسرائیلی فوجیوں اور یرغمالیوں کی لاشوں کا مزید فلسطینی قیدیوں سے تبادلہ کیا جائے گا۔

مہینوں کے تعطل کے بعد، دونوں طرف سے معاہدہ جنگ کے خاتمے کی طرف ایک بڑا قدم ہو گا۔ - اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا ہے تو، اسرائیل غزہ کے جنوبی شہر رفح پر بڑے پیمانے پر زمینی حملہ کر سکتا ہے، جہاں 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی پناہ گزین ہیں۔ 

 دوسری طرف حماس رہنما اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں مکمل جنگ بندی نہیں چاہتا۔ غزہ سے انخلا کےبارے میں سنجیدگی سے بات نہیں کر رہا ۔ اسرائیل غزہ پر تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ ثالث کاروں سے ہمارے سنجیدہ سوالات ہیں،جن کا مثبت جواب ملا تو آگے بڑھ سکتے ہیں ،
 انہوں نے امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف حملے روکنا فراخ دلی نہیں ،حملے بذات خود ایک جرم ہیں اور جرم کرنا بند کیا جائے،تو اسے اسرائیل کی فراخ دلی نہیں کہا جا سکتا۔

 قبل ازیں ریاض میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ ’’ سعودی عرب اور امریکا اپنے جن معاہدات پر کام کر رہے تھے، میرے خیال میں ہم اس پر کام مکمل کرنے کے بہت قریب ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ دونوں ممالک نے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بہت کام کیا تھا۔

اس موقعے پر بلنکن نے انکشاف کیا کہ فلسطینیوں سے متعلق مجوزہ معاہدے کے انتہائی اہم حصے پر بات کرنے کے لیے انہیں گزشتہ برس 10 اکتوبر کو سعودی عرب اور اسرائیل کا دورہ کرنا تھا۔ تاہم سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوسکا۔

بلنکن کا کہنا تھا کہ تعلقات معمول پر لانے کے لیے غزہ میں امن اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے قابلِِ اعتماد راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہوگی۔

اینٹنی بلنکن مشرقِ وسطیٰ کا چار روزہ دورہ کررہے ہیں جس میں وہ سعودی عرب، عمان اور اسرائیل بھی جائیں گے۔ گزشتہ برس غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد وہ ساتویں بار خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔

وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق اردن اور اسرائیل روانہ ہونے سے قبل بلنکن نے سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ اس دورے میں بلنکن کی اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات بھی متوقع ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو پہلے ہی دو ریاستی حل اور غزہ کا انتظام فلسطینی اتھارٹی کو دینے کی تجاویز مسترد کرچکے ہیں۔ ان دونوں تجاویز کی عالمی سطح پر تائید پائی جاتی ہے۔

 جبکہ سعودی عرب اسرائیل کی جانب سے دو ریاستی حل کے لیے یقین دہانی کو مستقبل کے کسی بھی معاہدے کے لیے اولین شرط قرار دیتا ہے۔