عمران خان کا 342 کا بیان ریکارڈ، تہلکہ خیز انکشافات کرتے سب بتا دیا

عمران خان کا 342 کا بیان ریکارڈ، تہلکہ خیز انکشافات کرتے سب بتا دیا
کیپشن: Imran Khan's statement
سورس: ویب ڈیسک

(ویب ڈیسک)بانی پی ٹی آئی کا خصوصی عدالت کے روبرو 342 کا بیان ریکارڈ، میں بتانا چاہتا ہوں کہ اصل سازش کیسے ہوئی۔

تفصیلات کےمطابق سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنادی گئی ہے، فیصلے سے قبل عمران خان  خصوصی عدالت کے روبرو 342 کا بیان ریکارڈ کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم آفس کی سیکورٹی کی ذمہ داری ملٹری سیکرٹری کی ہوتی ہے، سائفر میرے آفس میں تھا، پرنسپل سیکرٹری اور ملٹری سیکرٹری کے پاس کسی بھی دستاویز کی سیکورٹی کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

ساڑھے 3 سال کے دوران بطور وزیراعظم صرف سائفر کی ایک دستاویز غائب ہوئی، سائفر گمشدگی پر ملٹری سیکرٹری بریگیڈئر احمد سے پوچھا کہ اس کی انکوائری کرو، وزیر اعظم آفس سے باجوہ کی ایماء پر سائفر چوری کیا گیا۔

جنرل باجوہ سائفر معاملے سے ڈرا ہوا تھا،بریگیڈیئر احمد میرے آیا اس نے کہا انکوائری کی سائفر کا کوئی ثبوت نہیں ملا،دو کروڑ 30 لاکھ ووٹوں سے منتخب وزیراعظم کو نکالا گیا ،منتخب وزیر اعظم کی سازش میں جنرل باجوہ آوٹ ڈونلڈ لو شامل تھے۔

عمران خان نے کہا کہ کوئی بھی وزیر اعظم ہوتا تو اس سازش کے خلاف عوام میں چلا جاتا میں نے بھی وہ ہی کیا ، جنرل باجوہ نے جب آئی ایس آئی چیف کو تبدیل سازش کا آغاز وہیں سے ہوا، جنرل باجوہ شہباز شریف اور نواز شریف سے ملے تھے، جنرل باجوہ نے حسین حقانی کو ہائر کیا۔

حسین حقانی نے ہمیشہ امریکہ میں پاکستان آرمی کے خلاف لابنگ کی ہے،حسین حقانی نے ممیو گیٹ اسکینڈل میں آصف زرداری کو ریسکیو کیا تھا،مجھے گرانے کے لئے حسین حقانی نے امریکی حکومت سے لابنگ کی ،میری حکومت گرانے کے لیے حسین حقانی کو 35 ہزار ڈالر دیئے گئے ۔

حسین حقانی سے ٹویٹ کروائی گئی کہ بانی پی ٹی آئی امریکہ مخالف ہے اور باجوہ امریکی حامی ہے،حسین حقانی نے جنرل باجوہ کے کہنے پر میرے خلاف لابنگ کی ہے، جنرل باجوہ نے آئی ایس ایس کو ہمارے اتحادی توڑنے کے لیے استعمال کیا،آئی ایس آئی نے ہماری اتحادیوں کو حکومت چھوڑنے کے لیے کہا ۔

میں نے جنرل باجوہ سے رابطہ کیا اور سازش سے متعلق ان کو آگاہ کیا ، جنرل باجوہ نے کہا کہ ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے،میں نے آرمی چیف کو آئی ایس آئی کے کردار سے متعلق آگاہ کیا ، جنرل باجوہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا، جنرل باجوہ سے ملاقات کے لئے تین رکنی کمیٹی بنائی،

کمیٹی میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک شامل تھے۔

کمیٹی کی جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی اور جنرل باجوہ نے کہا اپنی سمت درست کرو ورنہ 12 سال کے لیے اندر جاو گے،مارچ 2022 کے پہلے ہفتے میں مجھے دباؤ میں لایا گیا،تین دن بعد جب روس سے واپس آیا تو شاہ محمود قریشی نے مجھے سائفر پیغام سے آگاہ کیا ، سائفر پیغام اسد مجید کی جانب سے آیا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے فورا اسد مجید کو کال کی اور سائفر سے متعلق تفصیلات حاصل کی،جب میں نے سائفر دیکھا تو میرے لیے ایک حیران کن بات تھی ، سائفر کی وجہ سے بین الاقوامی اور سیاسی نقصانات کا خدشہ تھا ،ایک امریکی آفیشل نے ملاقات میں وزیر اعظم کو ہٹانے کی بات کی

سائفر میں کہا گیا تھا اگر وزیر اعظم کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا تو سب کچھ ٹھیک رہے گا 

میں نے جب کڑی سے کڑی ملائی تو پتہ چلا کہ اس سازش کے پیچھے جنرل باجوہ ہے، اسد مجید نے کہا سائفر کو فوری طور پر ڈی مارش کرنا چاہئے۔