پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے منحرف ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی ہے۔ نومنتخب سپیکر سبطین خان کی زیرصدارت جمعے کی رات گئے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی گئی۔ دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں 186 ارکان نے ووٹ ڈالا، اس طرح وہ اپنے عہدے سے فارغ ہو گئے ہیں۔ دوست محمد مزاری نے 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر پی پی 175 راجن پور سے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور جیت کر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے، جس کے بعد انہیں پنجاب اسمبلی کا ڈپٹی سپیکر منتخب کیا گیا تھا۔ 22 جولائی کو ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے اپنی رولنگ میں مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین کے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم لیگ ق کے ارکان اسمبلی کے 10 ووٹ مسترد کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب قرار دیا تھا۔ تاہم بعد میں مسلم لیگ ق کی درخواست پر سپریم کورٹ نے سماعت کی اور چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا تھا۔ ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے ایک بیان میں کہا کہ ’جس شخص نے ایوان کی بے توقیری کی ایوان نے اسے آئینہ دکھا دیا۔ پنجاب اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر نے جمہوری اقدار اور ایوان کے اعتماد کو پامال کیا، اب ایک بار پھر ثابت ہوگیا ہے کہ بیانیہ صرف عمران خان کا ہی چلے گا۔ ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس اتوار کو دوپہر ایک بجے طلب کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے اس عہدے کے لیے پی پی 12 راولپنڈی سے منتخب ہونے والے رکن واثق قیوم عباسی کو نامزد کر رکھا ہے۔ یاد رہے کہ ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے قبل جمعے کے روز تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سبطین خان 185 ووٹ حاصل کر کے سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوگئے۔ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے سیف الملوک کھوکھر کو 175 ووٹ ملے، اس طرح سبطین خان 10 ووٹوں کی اکثریت سے کامیاب قرار پائے۔