’شاہ محمود قریشی کو وزارت عظمیٰ مانگنے پر فارغ کیا گیا ‘

’شاہ محمود قریشی کو وزارت عظمیٰ مانگنے پر فارغ کیا گیا ‘
اسلام آباد ( پبلک نیوز) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جتنا ہم جانتے ہیں فاضل ممبر ملتان کو اتنا تو آپ جانتے ہی نہیں ٗ ابھی خان صاحب پہچانے گا کہ یہ کیا چیز ہے ٗ اس نے بار بار میرا نام لیا ٗ میں اس کا نام نہیں لوں گا ٗ میں اس کو اتنی اہمیت نہیں دیتا ٗ میں یہاں ہوں ٗ عمران خان آئے ٗ عمران خان تقریر کرے میں دیکھتا ہوں کہ وہ کیسے کرتا ہے تقریر ۔قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اور بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقریر کے جواب میں پیپلز پارٹی کے چیئر مین نے کہا کہ میں آپ سے کہہ رہا ہوں کہ آپ کو رولز کی پاسداری اور تحفظ کرنا پڑے گا ٗ ورنہ یہ ہائوس نہیں چلے گا ٗ فاضل ممبر ملتان نے بہت سی باتیں کی ہیں ٗ اس نے اس پارٹی پر تنقید کی جس نے اس کو وزیر خزانہ بنایا تھا ٗ جس نے اس کو صدر پنجاب بنایا تھا ٗ جناب سپیکر خان صاحب کو بتائیں کہ اس شخص کو پہنچانے ٗ میں تو بچپن سے دیکھتا آرہا ہوں ٗ میں نے اس کو جئے بھٹو کا نعرہ لگاتے دیکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپنا وزارت بچانے کیلئے میں نے اس فاضل ممبر کو اگلی باری پھر زرداری کا نعرہ لگاتے دیکھا ہے اور آج آپ دیکھیں کہ وہ آپ کے وزیر اعظم کے ساتھ کیا کرتا تھا ٗ میں نے آپ کو ایک رول کا حوالہ دیا ٗ میں اس رول پر جواب چاہتا ہوں ٗ مجھے آرام سے سنیں ٗ میں نے آپ کو اچھی ڈیل آفر کی ہے ، جب وہ ہمارا وزیر خارجہ تھا تو دنیا میں کمپین کرتا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کو نہیں مجھے وزیر اعظم بنا دوں، یہی وجہ ہے کہ اس کو وزارت سے فارغ کیا گیا تھا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ وہ وزیر خارجہ ہے جو کشمیر کے سودا میں ملوث ہیں ٗ وہ فارن منسٹر جو افغانستان میں امریکہ کے انخلا کے موقع پر پاکستان کا کردار بہت اہم ہے ٗ وزیر خارجہ کو یہاں تقریر کرنے کے بجائے امریکی صدر بائیڈن کی وزیر اعظم کو فون کال کروانے کا تو بندوبست کرے ٗ وہ تو پورا ملک کی بے عزتی ہو رہی ہے ٗ ہمارے لئے شرمندگی کا با عث ہے کہ اس کو امریکی صدر کی ایک فون کال چلی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ فاضل ممبر کو اپنی آواز سننے کا اتنا شوق ہے کہ وہ اپنی حکومت اور وزیر اعظم کیلئے بہت خطرہ بننے والا ہے ٗ فاضل ممبر ملتان نے ایک پورا سائوتھ پنجاب کے اتحاد کے ساتھ پی ٹی آئی کی مہم چلائی ٗ وعدہ کیا تھا کہ ہم صوبہ دیں گے ٗ اب اعلان کیا جا چکا ہے کہ اگلی بار وہ الیکشن بھی نہیں لڑے گا کیونکہ وہ نہ صوبہ دے سکا اور اس کا اپنا وزیر اعظم نے اتنی بے عزتی کر دی ہے کہ وہ اپنے علاقے میں منہ دکھانے کے بھی قابل نہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس انداز سے بجٹ اجلاس کا آغاز ہوا یہ سب کے لیے شرمندگی کا باعث ہے، حکومتی بینچوں سے اپوزیشن لیڈر پر حملے کی کوشش کی گئی،گزشتہ روز بجٹ منظوری کے موقع پر بھی ایسی ہی صورتحال رہی،آپ نے کل ہم سے ووٹ کا حق چھینا، قوم کو پتا ہونا چاہیئے کہ عوام دشمن بجٹ کے کون مخالف ہیں اور کون حامی، آپ کرسی کی عزت برقرار رکھنے کے لیے غیر متنازع رہتے تو اچھا ہوتا، آپ نے لابیز کو سیل کرنے کی درخواست کو نہیں مانا، آپ نے پوری کوشش کی کہ حکومت 172 ووٹ پورے کرے،پورے پاکستان نے دیکھا کہ حکومت کے لیے کتنا مشکل تھا بندے پورے کرنا ۔انہوں نے کہا کہ حکومتی لوگ کل اپنے ارکان کو ڈھونڈتے رہے، سپیکر صاحب آپ دھاندلی نہ کرتے تو وزیراعظم کے پاس 172 ووٹ نہیں تھے، آپ نے ہماری ترامیم کے سلسلے کو بھی غلط کنڈکٹ کیا، ہماری ترامیم کو سنے بغیر ایک غیر منتخب شخص مخالفت کرتا رہا، ہمارے ووٹ کے حق کا تحفظ نہیں ہوگا تو عام پاکستان کا کیا ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ رول 276 کے مطابق وائس ووٹ چیلنج ہو تو آپ پر فرض ہے کہ آپ گنتی کروائیں، عوام کے نمائندوں نے معاشی تباہی کے بجٹ کو ووٹ دیا، بدقسمتی سے کچھ اپوزیشن کے ممبران کی تعداد میں بھی کمی تھی، آخری مرحلے میں ، میں نے ووٹ چیلنج کیا آپ نے نہیں سنا، آپکے اس عمل سے بجٹ کی قانون حیثیت پر انگلی اٹھ گئی ہے۔